
حالیہ ایک انٹرویو میں بھارت کے سابق وزیر داخلہ پی کے چدمبرم کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ بھارتی حکومت یہ کیوں سمجھتی ہے پہلگام واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق پاکستان سے تھا، کیا مودی سرکار نے ان دہشت گردوں کے پاکستانی ہونے کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ پہلگام واقعہ میں ملوث دہشت گرد پاکستان سے آئے تھے، حملہ آور بھارتی بھی ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ دہشتگردوں نے بھارت میں ہی دہشت گردی کی تربیت حاصل کی ہو۔
سابق بھارتی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مودی سرکار یہ کیوں نہیں بتا رہی کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے اب تک اس معاملے میں کیا تحقیقات کی ہیں، مودی سرکار میں اتنی جرات نہیں کہ پہلگام واقعہ کی شفاف تحقیقات کرے۔
پی کے چدمبرم نے کہا کہ مودی سرکار جنگ کے دوران ہونے والےنقصانات کو بھی چھپا رہی ہے، جنگ کے دوران نقصانات دونوں طر ف ہوتے ہیں، بھارت کو بھی نقصانات اٹھانا پڑے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ملٹری کا پاکستان کے ہاتھوں طیاروں کی تباہی کا اعتراف
سابق بھارتی وزیر داخلہ نے سوال اٹھایا کہ ہم یہ کیوں کہہ رہے ہیں جنگ بندی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں، اگر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ بندی میں کردار ہے تو ہم اس کا اعتراف کیوں نہیں کرتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے ہمسایوں سمیت کسی بھی ملک نے یہ نہیں کہا کہ پاکستان نے جارحیت کی، شنگھائی کارپوریشن، برکس اور سارک نے بھی پاکستان کا نام نہیں لیا۔
یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے پہلگام واقعہ کی ناصرف مذمت کی تھی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت سے شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے ہر ممکن تعاون کی بھی پیشکش کی تھی لیکن بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا۔