
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں غذائی قلت کے سبب 2 بچوں سمیت 14 فلسطینی دم توڑ گئے جس کے بعد بھوک اور غذائی قلت کے باعث انتقال کر جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 147 پر جا پہنچی۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال 2025 میں غذائی قلت کے باعث 74 فلسطینیوں نے دم توڑا جن میں سے صرف ماہ جولائی کے دوران 63 فلسطینیوں کا غذائی قلت اور بھوک سے انتقال ہوا۔
دوسری جانب خوراک کی تلاش میں دربدر خوار ہوتے فلسطینیوں پر بھی اسرائیلی فوج کے حملوں میں کمی نہ آسکی اور صبح سے اب تک صیہونی فورسز کے حملوں میں خوراک کی تلاش میں نکلے 9 فلسطینیوں سمیت مزید 43 افراد شہید ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں جھڑپ، متعدد افراد ہلاک
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ سٹی وہ علاقہ ہے جہاں غذائی قلت شدت اختیار کر چکی ہے اور وہاں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً ہر 5 میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔
فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں ایک سال سے کم عمر کے 40 ہزار سے زائد شیر خوار بچے اس ظالمانہ اور دم گھونٹنے والی ناکہ بندی کے باعث موت کے دہانے پر کھڑے ہیں۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوترس نے کہا ہے کہ عالمی برداری بھوک کو بطور جنگ کا ہتھیار استعمال کیے جانے کو مسترد کرے اور غزہ میں غذائی بحران کے حل کے اقدامات کرے۔