
پاکستانی وقت کے مطابق صبح 9 بجے جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز ہوا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور سیز فائر کا اعلان کرتے ہوئے کہا مہربانی کر کے اب سیز فائر کی خلاف ورزی نہ کی جائے، دنیا کو مبارک ہو، یہ جنگ مشرق وسطیٰ کو تباہ کرسکتی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی کی درخواست اسرائیل نے کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز امیر قطر کے سامنے رکھی اور کہا کہ اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہے، ایران کو جنگ بندی پر منانے میں مدد کریں۔ نائب امریکی صدر جے ڈی وینس اور امیر قطر نے جنگ بندی کے معاملات طے کئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام لوگوں کو مبارک ہو! اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے، اگلے 6 گھنٹے میں ایران اور اسرائیل اپنے جاری مشن مکمل کریں گے، اگلے 12 گھنٹے میں جنگ کو ختم سمجھا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جنگ بندی ایران شروع کرے گا اور 12 ویں گھنٹے پر اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی شروع کی جائے گی اور پھر 24 گھنٹے بعد’12 روزہ جنگ‘ کا باضابطہ خاتمہ ہوگا، دنیا اسے سراہے گی، جنگ بندی کے دوران دوسرا فریق پر امن رہے گا اور احترام کرے گا، دونوں ممالک کو مبارکباد دینا چاہوں گا کہ انہوں نے اس جنگ جسے 12 روزہ جنگ کہا جانا چاہیے کو ختم کرنے کے لیے ہمت اور ذہانت کا مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور ایران دونوں میرے پاس آئے اور امن کی بات کی، دنیا اور مشرق وسطیٰ جنگ کے اصل فاتح ہیں، دونوں اقوام کو بہت محبت، امن اور خوشحالی ملے گی، ان کے پاس پانے کیلئے بہت کچھ ہے، اگر صحیح راستے سے بھٹک گئے تو کھونے کیلئے بھی بہت کچھ، اسرائیل اور ایران کا مستقبل لامحدود اور عظیم وعدوں سے بھرپور ہے، خدا دونوں پر رحم کرے۔
ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ایران کی جانب سے عسکری کارروائی کا حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا، اگر اسرائیل اپنی غیر قانونی جارحیت کو روکتا ہے، تو ایران بھی مزید جوابی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا۔
عراقچی نے اپنے پیغام میں واضح کیا جیسا کہ ایران متعدد بار واضح کر چکا ہے کہ جنگ کا آغاز اسرائیل نے کیا، نہ کہ ایران نے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو تہران کے مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے تک اپنے حملے روکنے چاہیے تھے جو اب گزر چکا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ فی الحال کسی جنگ بندی یا فوجی کارروائیوں کے خاتمے پر کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ تاہم، اگر اسرائیلی حکومت ایرانی عوام پر اپنی غیر قانونی جارحیت کو 4 بجے تک روک دیتی ہے، تو ہمارا بھی مزید جواب دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی دباؤ یا دھمکی کے آگے سر نہیں جھکائیں گے، ایران کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، یہ ایرانی قوم کی منطق ہے، نہ ظلم کریں گے، نہ ظلم برداشت کریں گے، ایران کسی قسم کی ہراسانی قبول نہیں کرے گا۔