
ذرائع کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی ناظم الامور کو طلب کر کے باضابطہ ڈیمارش بھی جاری کیا جس میں مذکورہ اہلکار پر سفارتی آداب کے منافی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ جس پاکستانی اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا وہ ہائی کمیشن کا اسٹاف ممبر احسان الرحیم ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے سفارتی اہلکار پر بھارت کی جانب سے عائد ان الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام محض بھارت کی جانب سے پیدا کی گئی حالیہ کشیدگی کا حصہ ہے، جو مسلسل دو طرفہ تعلقات تناؤ بڑھانے پر گامزن ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان حالیہ جنگ میں پاکستان کی فتح کے بعد سیز فائر طے پایا۔
علاوہ ازیں بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برخلاف مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے بھی دوطرفہ تعلقات کو مزید تلخ بنا دیا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے اس اقدام پر پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے فوری طور پر سخت ردعمل متوقع ہے جبکہ ماہرین اس سفارتی تنازع کو خطے کے امن کے لیے ایک خطرناک اشارہ قرار دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھی بھارت کی جانب سے ہندوستان میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا تھا جبکہ پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دیا تھا ۔
بھارتی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارتی ہائی کمیشن کے ڈیفنس، ایئر اور نیول اتاشی کو ناپسندیدہ قرار دیکر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ بھارتی شہریوں کے ویزے بھی منسوخ کیے گئے تھے۔