
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے امیگریشن نظام میں اصلاحات کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد امیگریشن کے دباؤ کو کم کرنا اور مقامی ورک فورس کو ترجیح دینا ہے۔ ان اصلاحات کے تحت سوشل کیئر ورکر ویزا بند کر دیا گیا ہے اور بیرون ملک سے نئی بھرتیوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اسکلڈ ورکر ویزا کے لیے اب کم از کم گریجویٹ سطح کی تعلیم درکار ہوگی، جبکہ انگریزی زبان کی مہارت کے لیے پہلے بی ون (B1) معیار درکار تھا، جو اب بڑھا کر بی ٹو (B2) کر دیا گیا ہے۔ انگریزی زبان کے امتحان کو ویزا درخواست دہندگان اور ان کے بالغ زیر کفالت افراد کے لیے لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ بالغ زیر کفالت افراد کے لیے انگریزی زبان کا معیار اے ون (A1) مقرر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی وی لاگر دورانِ جنگ پاکستانیوں کے بے خوف رویے پر حیران
اس کے علاوہ پوسٹ اسٹڈی ورک ویزا کی مدت میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ اب یہ ویزا دو سال کے بجائے صرف 18 ماہ کے لیے دیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد غیر ملکی طلبہ کو محدود مدت تک کام کرنے کی اجازت دینا ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جلد از جلد وطن واپس جائیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، بین الاقوامی طلبہ پر مزید بوجھ ڈالتے ہوئے ان کی فیس پر 6 فیصد لیوی بھی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے غیر ملکیوں کی ملک بدری کے عمل کو تیز کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔