امریکی محکمہ صحت کا 10 ہزار ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ
 صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکا کے مختلف محکموں میں ڈاؤن سائزنگ کا عمل جاری ہے ، اب امریکی محکمہ صحت نے اپنے 10 ہزار مستقل ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فائل فوٹو
واشنگٹن: (ویب ڈیسک) صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکا کے مختلف محکموں میں ڈاؤن سائزنگ کا عمل جاری ہے ، اب امریکی محکمہ صحت نے اپنے 10 ہزار مستقل ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا ہے جب اس کے 10 ہزار ملازمین پہلے ہی رضاکارانہ طور پر استعفے دے چکے ہیں،اس طرح مزید 10 ہزار افراد کو برطرف کرنے سے محکمے کے مستقل ملازمین کی تعداد 82 ہزار سے گھٹ کر 62 ہزار رہ جائے گی۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے محکمہ صحت کا تنظیمی ڈھانچہ بھی تبدیل کیا جا رہا ہے، تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلی سے محکمہ صحت کی 28 شاخوں کو محدود کر کے 15 پر لایا جا رہا ہے جبکہ محکمہ صحت کے علاقائی دفاتر کی تعداد بھی کے بجائے 5 کر دی جائے گی۔

امریکی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے قومی خزانے کو سالانہ 1.8 ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔

امریکی سیکرٹری برائے محکمہ صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کا کہنا ہے کہ ہم صرف بیوروکریسی میں تبدیلیاں نہیں لارہے بلکہ محکمہ صحت کو اس کے بنیادی مشن اور نئی ترجیحات کے مطابق دوبارہ ترتیب دیا جارہا ہے، ان اقدامات سے محکمہ صحت کم لاگت پر زیادہ کام کرے گا۔

امریکی میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ محکمہ کے ملازمین کو جمعے کے روز سے برطرفی کے نوٹس بھیجے جانے کا امکان ہے اور ممکنہ طور پر 27 مئی سے ان کی برطرفیوں کا فیصلہ نافذ العمل ہوجائے گا۔

یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس سے پہلے محکمہ تعلیم اور یو ایس ایڈ سمیت دیگر محکموں کے ہزاروں ملازمین کو جبری طور پر برطرف کرچکی ہے۔