
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے وائس آف امریکا سمیت سات وفاقی اداروں کے سائز کو کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وائس آف امریکا کے علاوہ دیگر 6 اداروں فیڈرل ثالثِی اور مصالحتی سروس ، ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سینٹر فار سکالرز ، انسٹیٹیوٹ آف میوزیم اینڈ لائبریری سروسز ، یو ایس انٹر ایجنسی کونسل آن ہوم لیس نیس، کمیونٹی ڈویلپمنٹ فنانشل انسٹیٹیوشنز فنڈ اور مینارٹی بزنس ڈویلپمنٹ ایجنسی کی سروسز کو معطل کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق وائس آف امریکا کانگریس کے فنڈنگ سے چلتا ہے اور بین الاقوامی نشریاتی نیٹ ورکس کی نگرانی کرتا ہے جن میں ریڈیو فری یورپ، ریڈیو فری ایشیا، مشرق وسطیٰ براڈکاسٹنگ نیٹ ورکس اور اوپن ٹیکنالوجی فنڈ شامل ہیں۔
پریس سیکرٹری وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ حکومت غیر ضروری اخراجات ختم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور امریکی عوام کے ٹیکس کے پیسے سے امریکا مخالف پراپیگنڈا کی مالی مدد نہیں کرے گی۔
حکومت کی جانب سے ایجنسی کے ملازمین کو ارسال کی گئی ای میل میں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے شناختی کارڈ، پریس پاس اور دیگر سرکاری املاک واپس کریں اور تاحکم ثانی دفاتر میں داخل نہ ہوں۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کے مشیر اور ارب پتی ایلون مسک کی سربراہی میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی نے ان اداروں کی نشاندہی کی تھی ، جنہیں غیر ضروری سمجھا گیا۔
خیال کیا جارہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا یہ ایگزیکٹو آرڈر وائس آف امریکا سمیت دیگر امریکی بین الاقوامی نشریاتی اداروں پر اثرانداز ہو سکتا ہے، جو 50 مختلف زبانوں میں خبریں فراہم کرتے ہیں ۔