یوگینڈا: فوجی عدالتوں میں شہریوں کا ٹرائل غیر آئینی قرار
یوگینڈا کی سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کا ٹرائل غیرآئینی قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ آف یوگینڈا/ فائل فوٹو
کمپالا: (ویب ڈیسک) یوگینڈا کی سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کا ٹرائل غیرآئینی قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق یوگینڈا کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ فوجی عدالتوں کو شہریوں کے خلاف مقدمات چلانے کا اختیار نہیں۔ عدالت نے حکام کو تمام جاری فوجی مقدمات کو روکنے اور انہیں شہری عدالتوں کے نظام میں منتقل کرنے کا حکم دیا۔

ہیومن رائٹس واچ کے سینئر افریقی محقق نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ یوگینڈا میں انصاف کے حق کو محفوظ رکھنے کی ایک بڑی پیشرفت ہے، یوگینڈا کی حکومت کو آخرکار ان کئی شہریوں کے لیے انصاف فراہم کرنا چاہیے جو ان فوجی مقدمات میں غلط طور پر مجرم قرار پائے اور جو ابھی مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ نے 2011 میں یہ پایا کہ مشرقی شمالی کاراموجا علاقے میں فرضی مسلح جرائم اور مویشی چوری کے الزامات میں فوجی عدالتوں کے ذریعے سزا پانے والے سینکڑوں شہریوں کے مقدمات بین الاقوامی معیارات کے مطابق نہیں تھے اور ان میں اکثر مجرموں کے دفاع کا حق اور خود کو مجرم قرار دینے کے خلاف حق کی خلاف ورزی کی گئی۔ ان میں الزام تھا کہ ملزمان پر تشدد بھی کیا گیا۔

یاد رہے یوگینڈا حکام نے فوجی عدالتوں کا استعمال جاری رکھا ہے تاکہ شہریوں کو مقدمے کا سامنا کرایا جائے اور انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا جائے، جن میں سیاسی مخالفین کے رہنما اور حکومت کے ناقدین شامل ہیں۔