ٹرونگ می لان کو ویتنام کے پانچویں سب سے بڑے بینک، سائیگون کمرشل بینک کو خفیہ طور پر کنٹرول کرنے اور جعلی کمپنیوں کے ذریعے 44 ارب ڈالر کے قرضے اور کیش حاصل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اس رقم میں سے 12 ارب ڈالر خرد برد کیے۔
اپریل 2024 میں عدالت نے ٹرونگ می لان کو وائٹ کالر جرائم کے تحت سزائے موت سنائی تھی، جو ویتنام جیسے ممالک میں نایاب ہے، خاص طور پر کسی خاتون کو۔ یہ فیصلہ دنیا بھر میں حیرانی اور توجہ کا مرکز بن گیا۔
ویتنامی قانون کے مطابق، ٹرونگ می لان کے پاس اپنی زندگی بچانے کے لیے ایک آخری راستہ موجود ہے۔ اگر وہ خرد برد کی گئی 12 ارب ڈالر کی رقم کا 75 فیصد یعنی تقریباً 9 ارب ڈالر واپس کر دیتی ہیں تو ان کی سزا کو سزائے موت سے عمر قید میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
ٹرونگ می لان اپنی سزا کے خلاف اپیل میں ناکامی کے بعد ویتنام کے صدر سے معافی کی درخواست بھی کر سکتی ہیں۔ تاہم یہ تب ہی ممکن ہوگا جب وہ خرد برد کی گئی رقم واپس کرنے کی شرط پوری کریں۔
یہ کیس نہ صرف ویتنام بلکہ عالمی سطح پر وائٹ کالر جرائم، مالی بدعنوانی اور انصاف کے نظام کی شفافیت پر بحث کا موضوع بن چکا ہے۔
ویتنام میں اس تاریخی مقدمے کے اثرات نہ صرف معیشت پر پڑیں گے بلکہ یہ کیس عالمی مالیاتی اداروں کے لیے بھی ایک مثال بنے گا۔