سوتھبیز نیلام گھر: کالے دھن کو سفید کرنے کا ذریعہ؟
November, 30 2024
لندن:(ویب ڈیسک) دنیا کے بڑے نیلام گھروں میں شامل "سوتھبیز" کو وقتاً فوقتاً منی لانڈرنگ جیسے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فن پاروں کی خرید و فروخت میں ہونے والے بڑے مالی لین دین اور آرٹ مارکیٹ کی غیر شفافیت بعض اوقات ایسے خدشات کو جنم دیتی ہے۔
فن پارے لاکھوں اور کروڑوں ڈالرز میں فروخت ہوتے ہیں، جو کہ بڑی رقموں کو سفید کرنے کے لیے ایک مثالی ذریعہ بن سکتے ہیں۔ مہنگی آرٹ ورک کی خریداری غیر قانونی دولت کو جائز اثاثوں میں تبدیل کر سکتی ہے۔
خریداروں اور فروخت کنندگان کی گمنامی:
نیلام گھروں میں خریداروں اور فروخت کنندگان کی شناخت کو خفیہ رکھا جاتا ہے، جس سے حکام کے لیے فنڈز کی اصل جگہ یا آرٹ ورک کے مالک کا سراغ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔
قیمتوں میں ہیرا پھیری:
فن پاروں کو جان بوجھ کر زیادہ یا کم قیمت پر بیچنے کی حکمت عملی اپنائی جا سکتی ہے۔ اس طریقے سے غیر قانونی رقم کو قانونی شکل دینے کے لیے ایک ملی بھگت کے تحت مہنگی خریداری کی جاتی ہے۔
آف شور کمپنیوں کا استعمال:
خریدار اور فروخت کنندگان اکثر آف شور کمپنیوں یا ٹرسٹوں کا استعمال کرتے ہیں، جو لین دین کو مزید پیچیدہ اور فنڈز کی اصل جگہ کو چھپاتے ہیں۔
بین الاقوامی تجارت کی آڑ:
فن پاروں کو غلط قیمت کے ساتھ ایک ملک سے دوسرے ملک بھیجا جا سکتا ہے، جس سے رقم کو قانونی تجارت کے بہانے منتقل کیا جا سکتا ہے۔
سوتھبیز کے اقدامات:
منی لانڈرنگ کے خطرات کو سمجھتے ہوئے، سوتھبیز اور دیگر نیلام گھروں نے ان خدشات کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:
• کلائنٹ کی جانچ پڑتال: بڑے مالی لین دین کے دوران خریداروں کی شناخت کی تصدیق۔
• مشکوک سرگرمی کی رپورٹنگ: قابل اعتراض لین دین کی حکام کو اطلاع دینا۔
• کامیابی کے لیے قوانین کی پابندی: اینٹی منی لانڈرنگ (AML) قوانین کے تحت ضوابط پر عمل درآمد۔
آرٹ مارکیٹ کے چیلنجز:
اگرچہ یہ اقدامات اہم ہیں، لیکن آرٹ مارکیٹ کی منفرد خصوصیات اور مالیاتی لین دین کی بڑی مالیت کی وجہ سے یہ شعبہ اب بھی منی لانڈرنگ کے لیے ایک ممکنہ خطرہ بنا ہوا ہے۔
ماہرین اور حکام ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔