اسرائیل کیساتھ معاہدہ عظیم فتح ہے: سربراہ حزب اللہ
The deal with Israel is a great victory: Hezbollah chief
بیروت:(ویب ڈیسک)لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ مسلح تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے پہلی بار اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​بندی کے بارے میں عوامی بیان دیا ہے۔
 
انہوں نے اس معاہدے کو حزب اللہ کے لیے ایک "عظیم فتح" قرار دیا اور لبنانی عوام کے صبر کی تعریف کی۔
 
گذشتہ منگل کو اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا ، جو بدھ سے نافذ العمل ہو گیا تھا، حالانکہ دونوں فریق ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگا رہے ہیں۔
 
یہ معاہدہ امریکا اور فرانس کی ثالثی سے طے پایا۔ اس کی شرائط میں کہا گیا ہے کہ 60 دنوں کے اندر حزب اللہ بلیو لائن سے اپنے جنگجو اور ہتھیار واپس لے لے گی اور اسرائیلی فوجی جنوبی لبنان سے مرحلہ وار انخلا کریں گے۔
 
حزب اللہ کے سربراہ نے کیا کہا؟
 
جمعے کو ایک تقریر میں حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے جنگ بندی کو گروپ کے لیے ایک "عظیم فتح" قرار دیا، جو جولائی 2006 ءکی فتح سے بھی زیادہ اہم ہے۔
 
اسرائیل کی حزب اللہ کے ساتھ آخری جنگ 2006 ءمیں ہوئی تھی۔
 
حزب اللہ سربراہ نے کہا کہ ہم جیت گئے کیونکہ ہم نے دشمن کو حزب اللہ کو تباہ کرنے سے روکا۔ فلسطین کے لیے ہماری حمایت بند نہیں ہوگی۔ ہم نے بارہا کہا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم غزہ کی حمایت کرنا چاہتے ہیں اور اگر اسرائیل جنگ مسلط کرتا ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
 
معاہدے کے اعلان کے وقت امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ جنگ بندی کا مقصد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ کا خاتمہ ہے۔
 
اس جنگ میں ہزاروں لبنانی مارے گئے اور دونوں ملکوں میں ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے۔
 
دریں اثناء جمعہ کو اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے 60 دیہاتوں میں لوگوں کو واپس نہ آنے کی وارننگ جاری کی ہے۔
 
اسرائیلی فوج نے ایک نقشہ جاری کیا ہے جس میں جنوبی لبنان میں کئی میل گہرائی والے علاقوں کو دکھایا گیا ہے۔
 
اسرائیلی فوج نے اپنے انتباہ میں کہا ہے کہ ’’رہائشیوں کو یہاں واپس نہیں آنا چاہیے اور جو بھی واپس آئے گا وہ اپنے آپ کو خطرے میں ڈالے گا۔‘‘
 
جنوبی لبنان میں انتشار کی صورتحال:
 
جنگ بندی کے درمیان حزب اللہ اور اسرائیل دونوں نے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
 
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنگ بندی کے صرف دو روز بعد ہی جنوبی لبنان کی سرحد کے قریب واقع قصبے خیام میں جنازے کے لیے جمع ہونے والے لوگوں پر اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کی۔
 
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ گذشتہ چند گھنٹوں میں اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے علاقے خیام میں مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی کی ہے۔"
 
ترجمان نے کہا کہ "اسرائیلی فوجیں اسرائیل کی سیکورٹی کے لیے جنوبی لبنان میں تعینات رہیں گی۔"
 
اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ اس نوعیت کا حملہ جنگ بندی کے بعد مسلسل دوسرے دن ہوا ہے۔
 
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "جنوبی لبنان میں حزب اللہ سے منسلک موبائل میزائل پلیٹ فارمز اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کا پتہ چلا، جس کے بعد فضائیہ نے خطرے کو ناکام بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا"۔
 
بیان کے ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک سست رفتار ٹرک پر فضائی حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ میزائل لانچر تھا۔
 
جنگ بندی کی خلاف ورزی کے واقعات:
 
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے دونوں فریقوں سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے تمام واقعات کو روکیں۔
 
جمعرات کو لبنان کے قائم مقام وزیر اعظم نجیب میکاتی کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے میکرون نے اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے تمام فریقین کو مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
 
انہوں نے کہا کہ معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے خلاف ورزی کی تمام کارروائیوں کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔
 
تاہم، جنوبی لبنان کے البصریہ کے میئر نازیہ عید نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ "جس علاقے پر اسرائیلی فوج نے حملہ کیا وہ جنگل کا علاقہ ہے اور وہاں عام شہریوں کی نقل و حرکت نہیں ہوتی۔"
 
لبنانی سیکیورٹی فورسز نے اسرائیل پر مسلسل معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
 
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک سرحدی گاؤں پر اسرائیلی حملے میں دو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
 
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ “جنوبی لبنان میں متعدد مقامات پر کار سے سفر کرنے والے مشکوک افراد کی شناخت کر لی گئی۔ یہ معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی ہے۔"
 
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ  اسرائیلی فوجیوں نے ان پر فائرنگ کی۔ اسرائیل کی فوجی موجودگی جنوبی لبنان میں اب بھی موجود ہے اور وہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے وہاں موجود رہے گی۔
 
اسرائیلی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی نے کہا ہے کہ  اسرائیل اس معاہدے پر زور اور فیصلہ کن طریقے سے عمل درآمد کرے گا۔ اسرائیل نے اس معاہدے تک پہنچنے کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں۔
 
اسرائیل اور حزب اللہ کے مختلف دعوے:
 
لبنان کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2023 ء سے اب تک 3,961 لبنانی شہری مارے جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر حالیہ ہفتوں میں مارے گئے ہیں۔
 
جبکہ اسرائیل کے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حزب اللہ کے ساتھ لڑائی میں اس کے 82 فوجی اور 47 عام شہری مارے جا چکے ہیں۔
 
اسرائیلی فوج نے یہ اعداد و شمار حزب اللہ کے ساتھ گزشتہ 14 ماہ میں جاری تنازع کے تناظر میں دیے ہیں۔
 
ٹائمز آف اسرائیل نے فوج کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے 12,500 اہداف کو نشانہ بنایا جن میں 1,600 کمانڈ سینٹرز اور 1,000 ہتھیاروں کے گودام شامل ہیں۔
 
اخبار نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے کہا ہے کہ اس تنازع میں حزب اللہ کے 2500 ارکان مارے گئے، حالانکہ یہ تعداد 3500 تک جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں حزب اللہ کے اعلیٰ رہنما حسن نصر اللہ اور 13 دیگر اعلیٰ رہنما بھی شامل ہیں۔
 
دوسری جانب حزب اللہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں "دشمن کو ہونے والے نقصانات" نے اسے معاہدے پر پہنچنے پر مجبور کیا ہے۔
 
بیان کے مطابق لبنان میں زمینی حملوں کے دوران حزب اللہ کے ساتھ جھڑپوں میں 130 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 1250 سے زائد زخمی ہوئے۔
 
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے لبنان میں جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں حزب اللہ کو  سخت جنگ  کا سامنا کرنے کی تنبیہ کی ہے۔
 
اسرائیلی چینل 14 کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی اور معاہدے کی کوئی خلاف ورزی ہوئی تو میں اسرائیلی فوج کو مزید جارحانہ حملے کرنے کی ہدایت دوں گا۔