اڈانی کی کرپشن اور بھارتی عہدیداروں و آر ایس ایس سے تعلقات کا انکشاف
Gautam Adani
لاہور: (سنو نیوز) عالمی سولر اسکینڈل میں بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی کی 250 ملین ڈالر کی کرپشن میں ہندوستانی عہدیداروں اور آر ایس ایس کے ساتھ مذموم تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔

امریکہ نے اڈانی پر سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے اور ہندوستانی عہدیداروں کو رشوت دینے کا الزام لگایا ہے، جس سے مودی کے گجرات کے دور کی طرفداری کی تاریکی بے نقاب ہوئی، جس نے دھوکہ دہی کی اس سلطنت کو پروان چڑھایا۔ اڈانی پر سولر معاہدوں کے لیے 250 ملین ڈالر کی رشوت دینے کا الزام ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مودی کی بی جے پی عالمی سطح پر کرپشن کو فروغ دے رہی ہے اور بھارت کے اعتماد کو کاروباری لالچ کے لیے داؤ پر لگا رہی ہے۔

گوتم اڈانی پر سیکورٹیز فراڈ اور فارن کرپٹ پریکٹس ایکٹ کی خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں، مودی کا گجرات ماڈل کرونی کیپٹلزم کے بلیو پرنٹ کے طور پر ابھرتا ہے، جس نے بھارت کے اداروں کو مفلوج کر دیا ہے۔ اڈانی کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنا اور عالمی سرمایہ کاروں سے جھوٹے بیانات دینا بھارت میں مودی کی حکومت کی کرپشن کو ظاہر کرتا ہے، جہاں قوانین صرف اپنے قریبی لوگوں کے لیے بدلے جاتے ہیں، جس سے ملک کی ساکھ خراب ہو رہی ہے۔

سولر معاہدوں سے جڑی رشوت کا اسکینڈل مودی کی گرین انرجی کے پیچھے چھپی ہوئی کرپشن کو بے نقاب کرتا ہے، جو عوامی مفاد کے بجائے نجی دولت کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ مودی کی اڈانی کے لیے بے پناہ حمایت، بھارت کے ہوائی اڈوں سے لے کر افریقہ میں توانائی کے معاہدوں تک، یہ ظاہر کرتی ہے کہ کرونیزم سرحدوں کو پار کر چکا ہے، اور بھارت ایماندار سرمایہ کاروں کے لیے ایک بدنام مقام بن چکا ہے۔

اڈانی گرین انرجی کی امریکی ڈالر کے حساب سے بانڈ کی پیشکشوں کا واپس لینا رشوت کے الزامات کے درمیان، یہ ظاہر کرتا ہے کہ مودی کی سرپرستی نے بھارت کو عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ایک خطرناک مقام بنا دیا ہے۔ جب امریکہ کی وزارت انصاف نے اڈانی کے خلاف مجرمانہ الزامات کھولے، تو مودی-اڈانی کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا، جس نے دہائیوں کی کرپشن کا پردہ فاش کیا، جو اب بھارت سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو نکال رہا ہے۔

مودی کا اڈانی کے خلاف رشوت کے الزامات کو تسلیم نہ کرنا بھارت کے اندر ایک گہری کرپشن کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں عوامی اعتماد کو کاروباری ٹائیکونز کے مفاد میں بیچا جا رہا ہے۔ اڈانی کا افریقہ میں اثر و رسوخ، منافع بخش توانائی اور ہوائی اڈے کے معاہدے جیتنا، یہ ظاہر کرتا ہے کہ مودی اپنی غیر ملکی پالیسی کا استعمال کرکے اپنے قریبی حلقے کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔

250 ملین ڈالر کی رشوت پر مبنی سولر اسکینڈل صرف اڈانی کی شرمندگی نہیں ہے، بلکہ یہ مودی کی بھارت کی عالمی ساکھ سے غداری ہے، جو غیر ملکی سرمایہ کاری کو کم کر رہا ہے۔ مودی کے نام نہاد "ترقیاتی ایجنڈے" نے ایک کلیپٹو کریسی کو جنم دیا ہے، جہاں اڈانی کے اربوں روپے دھوکہ دہی، وائر کرائمز اور رشوت کے ذریعے حاصل کیے جاتے ہیں، جس سے ہندوستان میں عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہوتا ہے۔

اڈانی کے خلاف غیر ملکی سطح پر رشوت اور دھوکہ دہی کے الزامات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مودی کی حکومت نے اپنی کرپشن کو برآمد کیا، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری بھارت سے باہر جا رہی ہے اور بھارت میں بے قابو کاروباری لالچ کو بڑھاوا مل رہا ہے۔ اڈانی کے مبینہ جرائم کا عالمی اثر، جیسے جھوٹے سرمایہ کار بیانات اور چھپائے گئے اقدامات، یہ ثابت کرتا ہے کہ مودی کی پالیسیوں نے بھارت کو دھوکہ بازوں کا پناہ گاہ بنا دیا ہے، جس سے سرمایہ کاروں کا بھارت سے اعتماد اٹھ رہا ہے۔

جیسا کہ دنیا اڈانی کے امریکی رشوت خوری کے الزامات کو منظر عام پر آتے دیکھ رہی ہے، غیر ملکی سرمایہ کار مودی کی ملوکیت کے تحت ہندوستان کے استحکام کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں، جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کی خطرناک حد تک کمی واقع ہو رہی ہے۔