اس سفر کے دوران ٹائی ٹینک ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر بحر اوقیانوس میں ڈوب گیا، جس کے نتیجے میں 1500 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ تاہم اس سانحے کے دوران 700 سے زائد مسافروں کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کرنے والے آر ایم ایس کارپیتھیا کے کپتان آرتھر روسٹرن کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اب آرتھر روسٹرن کی ایک نایاب جیبی طلائی گھڑی نے تاریخ رقم کی ہے۔اس گھڑی کو حال ہی میں ایک ریکارڈ قیمت پر نیلام کیا گیا ہے،جس نے ٹائی ٹینک سے جڑی اشیا کے نیلام ہونے کے ریکارڈ کو توڑ دیا ہے۔ یہ گھڑی 15 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈز (تقریباً 54 کروڑ پاکستانی روپے) میں نیلام ہوئی ہے،اس کی خریداری امریکا کے ایک فرد نے کی ہے۔
واضح رہے کہ ہنری ایلڈرج اینڈ سن نامی برطانوی آکشن ہاؤس نے اس گھڑی کو نیلام کیا،جس کی قیمت پہلے کے ریکارڈ توڑنے والی اشیاء سے بھی زیادہ ہے۔اس سے قبل اپریل 2024 میں ٹائی ٹینک پر سوار امیر ترین شخص جان جیکب آسٹر کی گھڑی 12 لاکھ پاؤنڈز میں فروخت ہوئی تھی۔آرتھر روسٹرن کی گھڑی نے اس سے بھی زیادہ قیمت حاصل کی اور یہ ٹائی ٹینک کے سامان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قیمت پر فروخت ہونے والی شے بن گئی۔
اس گھڑی کی خاصیت یہ ہے کہ یہ 18 قیراط سونے سے بنی ہوئی ہے اور اس پر آرتھر روسٹرن کی جانب سے شکریہ کے طور پر خواتین کے دستخط بھی موجود ہیں۔یہ گھڑی روسٹرن کو ان خواتین نے تحفے میں دی تھی جن کے شوہر ٹائی ٹینک کے حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔یہ تحفہ 1912 میں اس وقت دیا گیا جب روسٹرن نے ان خواتین کی زندگی بچانے کیلئے اپنی جان پر کھیل کر 705 مسافروں کو لائف بوٹس کے ذریعے بچایا تھا۔
گھڑی کی نیلامی کے بعد آکشن ہاؤس نے اس کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں تمام ٹیکسز اور فیسوں کا حساب شامل ہے اور یہ کہ یہ ایک تاریخی موقع تھا جب ٹائی ٹینک کے واقعہ سے جڑی اشیاء نے اتنی بڑی قیمت حاصل کی۔
اس گھڑی کا تاریخ سے جڑا ہونا اور اس کی منفرد اہمیت نے اسے کرکٹ، سیاست یا دیگر تاریخی اشیاء کے نیلام ہونے والی قیمتوں سے زیادہ قیمت پر فروخت ہونے کا ایک منفرد موقع فراہم کیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ گھڑی نہ صرف ایک تاریخی یادگار ہے بلکہ اس میں آرتھر روسٹرن کی بہادری اور انسانیت کیلئے کی گئی خدمات کی علامت بھی ہے،جنہوں نے اس سانحے کے دوران بے شمار زندگیاں بچائیں۔