صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ، ہیٹی اور اسرائیل سرفہرست
November, 2 2024
نیویارک:(ویب ڈیسک)نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے اپنی 2024 ءکی رپورٹ میں کہا ہے: "دو چھوٹے ممالک، ہیٹی اور اسرائیل، بغیر کسی مقدمے کے صحافیوں کی سب سے زیادہ ٹارگٹ کلنگ کے ذمہ دار ہیں۔"
اس ادارے نے کہا ہے کہ گذشتہ سال غزہ اور لبنان میں صحافیوں کے لیے سب سے خونریز سال رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے 2 نومبر کو صحافیوں کے خلاف جرائم کے لیے استثنیٰ کے خاتمے کا عالمی دن قرار دیا ہے۔
اس موقع پر، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے ایک رپورٹ میں استثنیٰ کا سالانہ اشاریہ شائع کیا ہے، جو یکم ستمبر 2014 ءسے 31 اگست 2024 ءتک کے دس سال کے عرصے پر محیط ہے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی رپورٹ میں اسرائیل پر غزہ اور لبنان میں صحافیوں کی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کا الزام لگایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس ملک نے 2008 ءسے صحافیوں کو قتل کرنا شروع کر دیا ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل غزہ جنگ میں 10 صحافیوں کی ممکنہ ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات کر رہی ہے، حالانکہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، "اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 ءکو جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک بڑی تعداد میں فلسطینی صحافیوں کو قتل کیا ہے۔"
اس کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران غزہ، مغربی کنارے اور لبنان میں کم از کم 134 صحافی اور میڈیا ورکرز مارے جا چکے ہیں جو 1992 ء کے بعد سب سے ہلاکت خیز سال ہے۔
ہلاک ہونے والے صحافیوں میں 126 فلسطینی صحافی، 2 اسرائیلی صحافی اور 6 لبنانی شامل ہیں۔
نیویارک میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے کمیٹی کے پروگرام ڈائریکٹر کارلوس مارٹنیز ڈی لا سرینا کا کہنا ہے کہ جب سے غزہ میں جنگ شروع ہوئی ہے، صحافیوں نے رپورٹنگ کی سب سے بھاری قیمت، اپنی جانیں، ادا کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی صحافی مارا جاتا ہے، زخمی ہوتا ہے، گرفتار ہوتا ہے یا جلاوطنی پر مجبور کیا جاتا ہے، ہم سچائی کے ٹکڑے کھو دیتے ہیں۔ ان اموات کے ذمہ داروں کو دوہری آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔"
اس غیر سرکاری مرکز کا کہنا ہے کہ طالبان کی حکومت کے تین سالوں میں (اگست 2021 ء سے 15 اگست 2024 ء تک) "صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے حقوق کی خلاف ورزی کے کم از کم 447 واقعات" جن میں "تین ہلاکتیں، درجنوں دھمکیاں اور تشدد شامل ہیں۔ اور 220 سے زائد گرفتاریاں "" درج کی گئی ہیں۔
اپنے بیان میں، یہ مرکز "طالبان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ متاثرہ صحافیوں کو انصاف فراہم کرے اور صحافیوں اور میڈیا کے بنیادی حقوق کا احترام کرتے ہوئے ان ضوابط کو منسوخ کرے جنہوں نے میڈیا کی آزادی کو غیر معمولی طور پر محدود کیا ہے۔"