اسرائیل نے UNRWA پر پابندی عائد کردی
Israel bans UNRWA
یروشلم:(ویب ڈیسک) اسرائیلی پارلیمنٹ نے فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - UNRWA - کی اسرائیل کی سرزمین کے اندر اور اس ملک کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے۔
 
یہ ایک ایسا فیصلہ ہےجسے جلد ہی عالمی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، حتیٰ کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک کی طرف سے بھی۔ امریکا، برطانیہ اور جرمنی نے جلد ہی اسرائیل کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا کیونکہ UNRWA غزہ کے 20 لاکھ سے زیادہ جنگ زدہ رہائشیوں کے ساتھ ساتھ دوسرے مقبوضہ علاقوں میں لاکھوں لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے والا اہم ادارہ ہے۔
 
اگرچہ ان دونوں قوانین کو اسرائیلی پارلیمنٹیرین کی اکثریت نے منظور کیا تھا لیکن اس سے چند منٹ قبل امریکی محکمہ خارجہ نے جو دنیا میں اسرائیل کا بڑا حامی ہے، نے واضح موقف میں کہا کہ فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - UNRWA - غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی تقسیم میں "کلیدی" اور اہم کردار ادا کرتا ہے، اور غزہ کے اندر تقریباً 20 لاکھ آبادی اس ایجنسی کی خدمات پر انحصار کرتی ہے۔
 
تاہم، اسرائیل UNRWA پر حماس کے ساتھ ہونے کا الزام لگاتا ہے۔ یہاں تک بھی دعویٰ کیا گیا کہ اس کے کچھ ارکان گذشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیلی سرزمین پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے۔
 
UNRWA کئی دہائیوں سے فلسطینی پناہ گزینوں کو متعدد خدمات فراہم کر رہا ہے۔ایجنسی کے کمشنر جنرل فلیپ لازارینی نے کہا کہ اسرائیل کے اس فیصلے سے فلسطینیوں کے مصائب میں مزید اضافہ ہوگا۔
 
لازارینی نے اپنے بیان میں کہا: "یو این آر ڈبلیو اے کے خلاف اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کا آج کا ووٹ بے مثال تھا اور یہ ایک خطرناک طریقہ کار کی نشاندہی کرے گا۔ یہ فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ہے اور بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے لیے اسرائیلی حکومت کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
 
یو این آر ڈبلیو اے کے بارے میں اسرائیلی پارلیمنٹ کے فیصلے کے ساتھ ہی نیویارک اور اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں اس تنظیم کی سلامتی کونسل کے مستقل اور عارضی ارکان نے ایران کی درخواست پر ایک اجلاس منعقد کیا جس میں ایران پر اسرائیل کے فضائی حملے پر تبصرہ کیا گیا۔
 
یہ میٹنگ، جس میں کوئی فیصلہ کرنے یا مسودے کی منظوری کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا، کونسل کے اراکین کے سفیروں کو اجلاس کے موضوع پر تبصرہ کرنے کا موقع دینے کے لیے زیادہ وقف تھا۔
 
اس ملاقات میں ایرانی سفیر کے واضح اور تند و تیز بیانات کے علاوہ الجزائر، چین، روس، عراق اور شام کے نمائندوں نے ایران پر اسرائیل کے فضائی حملے کی مذمت کی۔
 
عراق نے ایران پر حملے کے لیے اپنی فضائی حدود سے اسرائیلی جنگجوؤں کے استعمال کی تصدیق کی اور اسے اپنی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی سمجھتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے شکایت کی۔
 
چین کے نمائندے نے اس ملاقات میں کہا: چین ایران کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی کسی بھی خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے اور روس کے نمائندے نے ایران کے فوجی مراکز پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے لیے امریکہ کی حمایت پر تنقید کی۔
 
امریکاکے سامنے اس نے ایران کے اسرائیل پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا اور برطانیہ نے تہران سے کہا کہ وہ چند روز قبل اسرائیل کے حملے کا جواب نہ دے۔
 
اس ملاقات میں فرانسیسی سفیر نے لبنان سے اسرائیلی فوج کے فوری انخلاء کا مطالبہ کیا اور جاپان کے نمائندے نے دونوں فریقوں یعنی ایران اور اسرائیل سے کہا کہ وہ تحمل سے کام لیں اور کشیدگی میں مزید اضافے سے گریز کریں۔