امریکا کا دہرا معیار:پاکستانی،چینی اور اماراتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد
Flags of Pak,china and USA
اسلام آباد:(سنو نیوز)امریکی پالیسیوں میں حالیہ اقدامات کے تحت پاکستان، چین اور امارات کی متعدد کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

امریکا کی جانب سے دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کی غرض سے کام کرنے والی پاکستانی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ ایک طرف تو خطے میں دفاعی عدم توازن کا باعث بن سکتا ہے،جبکہ دوسری طرف یہ اقدامات پاکستان کی تکنیکی اور صنعتی ترقی کیلئے بھی مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔

امریکا کے اس دوہرے معیار پر مبنی رویے میں ایک نمایاں فرق یہ ہے کہ وہ بھارت اور اسرائیل جیسے ممالک کو اپنی فوجی اور دفاعی حمایت فراہم کرتا ہے،جبکہ پاکستان کے اپنے دفاعی اقدامات پر سخت جانچ پڑتال اور پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ اس گھناؤنے عمل سے پاکستان کی فوجی خود انحصاری کو نقصان پہنچ سکتا ہے،جبکہ بیرونی طاقتوں پر انحصار کو بڑھانے کا دباؤ بھی پیدا ہو رہا ہے۔اس سے پاکستان کے میزائل اور دفاعی ٹیکنالوجی جیسے پروگرام جو خطے میں سلامتی اور استحکام کیلئے اہم ہیں،بری طرح سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

ماہرینِ بین الاقوامی امور کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں پاک امریکا تعلقات پر بھی گہرے اثرات ڈال رہی ہیں۔پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ہمیشہ اہم اتحادی کردار ادا کیا ہے۔تاہم امریکا کی جانب سے حالیہ فیصلے اس شراکت داری میں عدم اعتمادی کے پہلو کو اجاگر کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایسے اقدامات سے امریکا خطے میں اپنا اثر و رسوخ بھی کم کر رہا ہے اور پاکستان جیسے ممالک کو دیگر اقوام خاص طور پر چین کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے مزید مواقع فراہم کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کا مقصد علاقائی سلامتی اور قومی خودمختاری کو یقینی بنانا ہے۔ تاہم امریکا کی طرف سے ان جائز ضروریات کو نظر انداز کرنے اور پاکستانی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے جیسے اقدامات خطے میں عدم استحکام اور پاکستان کے دفاعی تعاون کو چین کے ساتھ مزید مضبوط بنانے کے امکان کو بڑھا رہے ہیں۔

سفارتی ماہرین کے مطابق امریکا کو ان معاملات میں مزید احتیاط برتتے ہوئے بلیک لسٹ کرنے کی بجائے مشترکہ سیکیورٹی خدشات کو متوازن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اس طرح کے سفارتی تعاون سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات کو بہتر کرنے اور خطے میں ایک پائیدار سلامتی کا ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے۔