حرم مکی کے سنگِ مرمر کی ٹھنڈک کا راز کیا ہے؟
Khana Kaba
ریاض:(ویب ڈیسک)موسم گرما کی شدت میں جب سورج آگ برسا رہا ہوتا ہے تو مسجد حرام کا فرش زائرین اور معتمرین کیلئے ٹھنڈک کا احساس دلاتا ہے۔

حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر حرم مکی کے فرش میں لگے سنگ مرمر کی ٹھنڈک کے حوالے سے مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ پتھر اس لیے ٹھنڈا ہوتا ہے کیونکہ اس کے نیچے ٹھنڈا پانی چھوڑا جاتا ہے۔ تاہم،یہ مفروضے حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق جب انہوں نے حرمین کے جنرل امور کے ذمہ دار ادارے سے رابطہ کیا تاکہ اس ٹھنڈک کے حقیقی راز کو جانا جا سکے،تو حکام نے بتایا کہ گرمیوں میں بھی سنگِ مرمر کی ٹھنڈک کی وجہ اس پتھر کی خاصیت ہے۔یہ پتھر ایک خاص قدرتی ساخت رکھتا ہے جو گرمیوں میں بھی ٹھنڈک پیدا کرتا ہے۔

حرمین شریفین کے نگراں ادارے کے مطابق یہ سنگ مرمر  التاسوس  کہلاتا ہے،جو گرمی اور روشنی دونوں کو منعکس کرنے کی خاصیت رکھتا ہے۔یہ ایک نایاب پتھر ہے،گرانیٹ یا دیگر قدرتی سنگ مرمر میں یہ خاصیت نہیں پائی جاتی۔ اس پتھر کو یونان کے پہاڑوں سے نکال کر حرم مکی کیلئے لایا گیا ہے۔

ذہن نشین رہے کہ حرم مکی میں 5 سینٹی میٹر موٹی ٹائلیں لگائی گئی ہیں،جو رات کے اوقات میں باریک مساموں کے ذریعے رطوبت جذب کرتی ہیں اور دن کے وقت اس رطوبت کو خارج کرتی ہیں۔یہ عمل پتھر کو قدرتی طور پر ٹھنڈا رکھنے میں مدد کرتا ہے۔حرم میں سنگ مرمر کی یہ ٹھنڈک زائرین کیلئے نہایت آرام دہ احساس فراہم کرتی ہے،خاص طور پر جب درجہ حرارت بلند ہوتا ہے۔

اس سلسلے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ فرش کے نیچے ٹھنڈا پانی چھوڑنے کی افواہ مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔حرم مکی کے سنگ مرمر کی ٹھنڈک صرف اس کی قدرتی خصوصیات کا نتیجہ ہے، نہ کہ کسی انسانی مداخلت کے عمل کی وجہ سے یہ ممکن ہے۔