بھارت میں مذہبی توہین آمیزی کے واقعات عروج پر
October, 12 2024
نئی دہلی:(سنو نیوز) بھارت میں سکھ برادری کے خلاف توہین آمیز واقعات میں تیزی آ گئی ہے، جس سے سکھوں میں شدید بے چینی اور تشویش پائی جاتی ہے۔ بھارتی حکومت کی بے حسی اور مخصوص گروہوں کو دیے گئے تحفظ نے ان واقعات کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔
اہم نکات:
•سکھوں کے مقدس گردواروں کی بے حرمتی:
بھارت میں سکھ مذہب کے مقدس گردواروں کی بے حرمتی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، جسے حکومت نے طویل عرصے سے نظرانداز کیا ہوا ہے۔
•حکومتی بے حسی اور مظالم میں شدت:
بھارتی حکومت کی طرف سے سکھوں کے مذہبی مسائل اور ان کے خلاف ہونے والے مظالم کو نظرانداز کرنے کی پالیسی کے باعث سکھ برادری میں بے چینی میں اضافہ ہوا ہے۔
•
مودی حکومت کے دور میں سکھوں کے خلاف کریک ڈاؤن:
مودی سرکار کے دور میں سکھوں پر مظالم میں شدت آئی ہے، خاص طور پر منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیوں کی آڑ میں خالصتان کے مطالبات کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
•
آر ایس ایس اور ہندو انتہا پسندوں کو تحفظ:
بے شمار توہین آمیز واقعات کے باوجود آر ایس ایس اور ہندو انتہا پسندوں کو حکومت کی جانب سے تحفظ حاصل ہے، جس سے سکھ برادری کی شکایات بڑھتی جا رہی ہیں۔
•
قانونی کارروائیوں کی کمی:
2015 ء سے اب تک 200 سے زیادہ توہین رسالت کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، لیکن حکومت کی جانب سے ان واقعات کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی گئی۔
فارم لا احتجاج میں سکھوں کا نمایاں کردار:
2020-2021 ء کے فارم لا احتجاج کے دوران حراست میں لیے گئے نصف سے زیادہ افراد سکھ تھے، جو ہندوستان کی صرف 2 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
پنجاب میں منشیات کی آڑ میں کارروائیاں:
پنجاب، جہاں سکھوں کی اکثریت ہے، وہاں منشیات سے متعلق گرفتاریوں کا 60 فیصد حصہ ہے، جس سے سکھوں کو نشانہ بنانے کے الزامات کو تقویت ملتی ہے۔
یہ صورتحال بھارت میں مذہبی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے سوالات کو جنم دیتی ہے، خاص طور پر سکھ برادری کے خلاف جاری مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی تشویشناک ہے۔