ممبئی: (سنو نیوز) بھارت میں خواتین کے جنسی استحصال کا نیا ریکارڈ بن گیا۔ خوفناک اعدادوشمار سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق ہندوستانی خواتین اقتصادی ترقی کی قیمت اپنی سلامتی سے ادا کر رہی ہیں۔ بھارت کی بڑھتی ہوئی جی ڈی پی کے پیچھے جنسی تشدد کا ایک تاریک پہلو چھپا ہوا ہے۔
بھارت میں ہر سال 32,000 سے زیادہ عصمت دری کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔ 2022 میں خواتین کے خلاف 4,45,256 جرائم رپورٹ ہوئے، جن میں ہر گھنٹے میں 51 واقعات شامل ہیں، جس سے دہلی کو "دنیا کی عصمت دری کی راجدھانی" کا لقب ملا۔
35 فیصد خواتین ڈاکٹرز اپنی شفٹوں کے دوران غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں، جو کہ پیشہ ورانہ ماحول میں صنفی بنیاد پر ہراساں کیے جانے کی نشاندہی کرتا ہے۔
2023 میں فی کس جی ڈی پی 23 ہزار $ ہونے کے باوجود خواتین پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کو 2018 کے تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کے سروے میں خواتین کے لیے سب سے خطرناک ملک قرار دیا گیا۔
ماہرین ناقص قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خواتین کے خلاف جرائم میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ بھارتی مسلح افواج میں جنسی ہراسانی اور عصمت دری کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
غیر ملکی سیاحتی خواتین بھی جنسی تشدد کا شکار ہو رہی ہیں، جس سے بھارت کی بین الاقوامی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ بھارت میں 2022 میں 83 بلین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کے باوجود روزانہ 88 عصمت دری کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔
دہلی اور گوا جیسے سیاحتی مقامات پر عصمت دری کے واقعات عالمی سرخیاں بنتے ہیں۔ بھارتی فوج میں خواتین افسران کے ساتھ جنسی ہراسانی کے بڑھتے واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ ملک کے سب سے زیادہ نظم و ضبط والے ادارے بھی خواتین کے تحفظ میں ناکام ہیں۔ بھارتی سیاحت غیر محفوظ ہونے کے سبب اپنی ثقافتی شہرت کھو رہی ہے۔
2013 میں بھارت کے فوجداری قانون میں ترمیم کے باوجود جنسی جرائم کی روک تھام میں ناکامی جاری ہے۔ متاثرین پر الزام تراشی کی ثقافت خواتین کو جنسی حملوں کی رپورٹ کرنے سے روک رہی ہے، جس سے کم رپورٹنگ کا مسئلہ بڑھ رہا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے اکثر سیاسی دباؤ کی وجہ سے عصمت دری کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔ مقامی پولیس اکثر غیر ملکی متاثرین کے مقدمات میں کارروائی کرنے میں ناکام رہتی ہے۔