امریکی صدر جوبائیڈن نے پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکہ اسرائیل کی حمایت جاری رکھے گا، ایران کو حملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے، دفاع میں اسرائیل کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ایران اسرائیل پر حملے کے سنگین نتائج بھگتے گا، اسرائیل پر حملہ ناقابل قبول ہے، امریکہ ایرانی حملوں کی مذمت کرتا ہے، دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑے ہوکر ایران کی مذمت کرنا پڑے گی، امریکہ کے مفاد میں جو بہتر ہوگا کریں گے، حماس کے مذاکرات کی میز پرنہ آنے سے جنگ بندی نہ ہوسکی، امریکہ خطے میں سیاسی اور سفارتی حل چاہتا ہے۔
یاد رہے ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک، ڈرون اور کروز میزائلوں سے تل ابیب میں عسکری اہداف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل بھرمیں خطرے کے سائرن بج اٹھے جس کے بعد اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ ایمرجنسی بنکر میں منتقل ہوگئی۔
لبنان سے بھی اسرائیل پر متعدد راکٹ فائر کئے گئے، تل ابیب میں فائرنگ سے 8 اسرائیلی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی جنگی کابینہ نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ اسرائیل کے تمام ہوائی اڈوں پر فلائٹ آپریشن معطل ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب نے حملہ اسماعیل ہنیہ اور حسن نصر اللّٰہ کی شہادت کا بدلہ قرار دیا ہے۔
اسرائیل پر حملے کے بعد ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے عبرانی میں اسرائیل کو دھمکی دی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ صیہونی حکومت کے کمزور اور خستہ حال ڈھانچے پر حملے شدید تر ہوں گے۔ پاسداران انقلاب نے ایران اور خطے کی سلامتی اور اپنے جائز حقوق کا دفاع کرتے ہوئے میزائل حملہ کیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران کا حملہ جائز، ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں، نیتن یاہو جان لے کہ ایران جنگ نہیں چاہتا ہے لیکن ہر خطرے کے مقابلے میں جرأت کے ساتھ کھڑا ہو جائے گا، یہ ہماری طاقت کی چھوٹی سی جھلک ہے، ایران کے ساتھ مت لڑنا۔
انہوں نے کہا کہ جوابی حملہ کرنے سے قبل دو ماہ تک انتظار کیا کہ شاید غزہ میں جنگ بندی ہو جائے، جوابی حملہ کرنے سے قبل دو ماہ تک انتظار کیا کہ شاید غزہ میں جنگ بندی ہو جائے، حملے میں غزہ اور لبنان پر حملوں کیلئے استعمال ہونے والے اڈوں اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔