نیپال میں سیلاب نے بڑی تباہی مچا دی
Floods caused great destruction in Nepal
کھٹمنڈو:(ویب ڈیسک)نیپال میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اب تک 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
 
نیپالی امدادی ٹیموں کا کہنا ہے کہ 26 افراد تاحال لاپتہ ہیں اور 126 افراد زخمی ہیں۔نیپال کی وزارت داخلہ نے کہا کہ جمعہ اور ہفتہ کو ملک میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور آسمانی بجلی گرنے سے متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
 
وزارت داخلہ کے ترجمان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
 
نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کے آس پاس کے علاقوں میں سیلاب آگیا ہے۔ وہاں کے رہائشیوں نے بتایا کہ لوگ بڑھتے ہوئے پانی سے بچنے کے لیے ایک چھت سے دوسری چھت پر کود رہے ہیں۔
 
لوگ چنیکلال تمانگ کی ستائش کر رہے ہیں جنہوں نے ہفتہ کی صبح للت پور کے نکھو ندی میں سیلاب میں دو لوگوں کی جان بچائی۔
 
 36 سالہ چنیکلال نے پانچ میں سے دو افراد کو دریا میں بہہ جانے سے بچایا ہے۔
 
یہ سب پہاڑی پر ٹین کی چھت پر بیٹھے ریسکیو ٹیم کا انتظار کر رہے تھے۔
 
حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تمانگ نے ان دونوں کو تقریباً 500 میٹر تک دریا میں بہنے کے بعد بچا لیا۔
 
چنیکلال تمانگ اس واقعہ کے بارے میں بتاتے ہیں،   دریا میں سیلاب کی خبر سن کر میں دریا دیکھنے گیا۔ میں دوسرے لوگوں کے ساتھ کنارے پر بیٹھا دریا کو دیکھ رہا تھا۔
 
"پھر میں نے دیکھا کہ لوگ اوپر سے آرہے ہیں، مجھے لگا کہ انہیں بچانا ہے۔ پھر میں دریا میں گیا اور ایک بچے اور ایک آدمی کو بچایا۔
 
چنی لال کہتے ہیں، "بہت سے لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں، تم نے مجھے کیسے بچایا؟ "لیکن جب میں دریا میں گیا تو میں نے اس کے بارے میں زیادہ نہیں سوچا۔"
 
سیلاب کے باعث کئی مکانات زیر آب آگئے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو بچانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
 
اس بار نیپال میں 1970 ء کے بعد سب سے زیادہ بارش ہوئی ہے جس کی وجہ سے یہ سیلاب آیا ہے۔
 
وسطی اور مشرقی نیپال میں گذشتہ دو دنوں میں ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے بہت سے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ ہم لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں اور بچاؤ کا کام بھی جاری ہے۔ جھیاپلیکھولامہ میں لینڈ سلائیڈ کا ملبہ ہٹایا جا رہا ہے۔
 
اگرچہ بارش منگل تک جاری رہنے کی پیش قیاسی کی گئی تھی لیکن اتوار کو بارش میں کچھ کمی ہوئی ۔
 
اتوار کو کچھ لوگ اپنے گھروں کو لوٹنے میں کامیاب رہے۔ جبکہ کچھ ابھی تک اپنے گھروں سے دور ہیں۔ شہروں اور دیہاتوں کے درمیان اہم سڑک رابطہ مکمل طور پر ٹوٹ گیا ہے۔
 
نیپال حکومت کے ترجمان کے مطابق اب تک 3 ہزار سے زائد افراد کو بچایا جا چکا ہے۔ تاہم سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
 
سرکاری میڈیا کے مطابق مشرقی کھٹمنڈو کے شہر بھکتا پور میں مکان گرنے سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں ایک حاملہ خاتون اور چار سالہ بچی بھی شامل تھی۔
 
کھٹمنڈو کے مغربی علاقے دھاڈنگ میں لینڈ سلائیڈنگ میں دبی بس سے دو لاشیں نکالی گئیں۔ معلومات کے مطابق بس میں ڈرائیور سمیت 12 افراد سوار تھے۔
 
آل نیپال فٹ بال ایسوسی ایشن کھٹمنڈو کے جنوب مغرب میں مکوان پور میں ایک تربیتی مرکز چلاتی ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث یہاں فٹبال کے 6 کھلاڑی جاں بحق جبکہ باقی بہہ گئے۔
 
ایک ڈرامائی واقعے میں، جنوبی کھٹمنڈو میں نکو ندی میں چار افراد بہہ گئے۔ عینی شاہد جتیندر بھنڈاری نےبتایا کہ "وہ گھنٹوں مدد کے لیے پکارتے رہے۔" لیکن، ہم کچھ نہ کر سکے۔
 
ہری اوم مالا کا کھٹمنڈو میں پانی کی وجہ سے ٹرک کھو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جمعہ کی رات بارش کا پانی ٹرک کے کیبن میں داخل ہو گیا تھا۔
 
اس نے بتایا کہ ہم نے پانی میں چھلانگ لگائی اور تیر کر باہر نکلے لیکن میرا پرس، موبائل اور بیگ دریا میں بہہ گئے۔ ہم ساری رات سردی میں رہے۔
 
بشنو مایا شریتھا نے کہا کہ اس بار سیلاب کا دائرہ بڑا ہے۔
 
اس نے بتایا، ’’پچھلی بار ہم بھاگے تھے، لیکن کچھ نہیں ہوا۔‘‘ لیکن، اس بار سارے گھر سیلاب میں ڈوب گئے۔ پانی کی سطح بلند ہونے پر ہمیں چھت توڑ کر باہر نکلنا پڑا۔ ہم ایک چھت سے چھلانگ لگا کر دوسری چھت سے ہوتے ہوئےمحفوظ مقام تک پہنچے۔
 
حکومت کے ترجمان پرتھوی سبا گرونگ نے نیپال ٹیلی ویژن کارپوریشن کو بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے پانی کے پائپ، ٹیلی فون اور بجلی کی لائنیں ٹوٹ گئیں۔
 
سرکاری میڈیا کے مطابق ریسکیو آپریشن کے لیے 10 ہزار پولیس افسران، رضاکار اور فوج کے ارکان کو تعینات کیا گیا ہے۔
 
نیپال کی حکومت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ کھٹمنڈو وادی میں رات کو سفر نہ کریں۔
 
جمعہ اور ہفتہ کو بھی فضائی ٹریفک متاثر رہی۔ کئی ملکی پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔
 
نیپال میں ہر سال مون سون کے دوران سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ جیسی آفات آتی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں۔