ذرائع کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کے تحت کمیٹی کے کسی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی معزز جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکتے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت جاری حکم کے خلاف اپیل کا حق بھی آرڈیننس میں شامل کیا گیا ہے۔ ترمیمی آرڈیننس 2024 کے نفاذ سے عدلیہ میں جو بھی کارروائی ہوگی اس کا ٹرانسکرپٹ تیار ہوگا۔ سپریم کورٹ ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے عدالتی کارروائی لکھی جائے گی جو عوام کیلئے دستیاب ہو گی۔
آرڈیننس سے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ کے مقدمات مقرر کرنے میں اختیار بڑھ جائے گا۔ چیف جسٹس، سپریم کورٹ کا سینئیر جج اور چیف جسٹس کا مقرر کردہ جج کیس مقرر کرے گا۔ اس سے پہلے قانون میں چیف جسٹس اور دو سینئیر ترین ججوں کا تین رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا۔
آرڈیننس کے مطابق بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا۔ ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی۔ ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا۔ تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کیلئے دستیاب ہونگی۔
یاد رہے وزارت قانون نے گزشتہ روز آرڈیننس وزیراعظم اور کابینہ کو بھجوایا تھا۔ سپریم کورٹ نے 11 اکتوبر 2023 کے فیصلے میں مذکورہ قانون کی دفعہ 5 کی ذیلی دفعہ 2 کو خلاف آئین قرار دیا تھا۔