عرب ممالک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم ولادت کیسے مناتے ہیں؟
A mosque in Morocco is decorated with lights on the occasion of Eid Milad-ul-Nabi.
جشن آمد ِ رسول ﷺ کے موقع پر گلی کوچوں میں سجاوٹ اور روشنیاں، گھوڑوں اور موم بتیوں کے جلوس، دف اور ڈھول کی تھاپ، ذکر و حمد کی محفلیں، اور ہر طرف جشن منایا جاتا ہے۔
 
یہی منظر عرب اور اسلامی ممالک میں نظر آتا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت کی یاد مناتے ہیں۔ اگرچہ یہ ممالک اپنے طریقوں اور رسومات میں مختلف ہیں، لیکن وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے دن روحانی ماحول میں محبت کا اظہار کرنے پر متفق ہیں۔
 
یومِ ولادتِ رسولﷺ ایک مذہبی تہوار ہے جو ہر سال ربیع الاول (ہجری مہینوں میں سے ایک) کے مہینے میں منایا جاتا ہے، اور یہ ایک ایسی رسم ہے جس کی اسلام میں کوئی اصل نہیں ہے۔
 
پیغمبر محمد ﷺکی پیدائش کی صحیح تاریخ کے بارے میں ذرائع میں اختلاف ہے، کیونکہ سنی 12 ربیع الاول کو پیغمبر ﷺکی ولادت کا جشن مناتے ہیں، جبکہ شیعہ اسی مہینے کی 17 تاریخ کو مناتے ہیں۔
 
اس رپورٹ میں ہم کچھ عرب ممالک کا دورہ کرتے ہیں اور اس دن سے جڑی نمایاں ترین رسومات کا جائزہ لیتے ہیں۔
 
مصر:
 
یوم ولادت رسولﷺ منانے کے لیے مصر کو مشہور ترین ممالک میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اس حقیقت کی وجہ سے کہ یہ موقع فاطمی دور سے مصری ثقافت میں جڑا ہوا ہے۔
 
اس موقع پر سڑکوں اور مساجد کو روشنیوں سے منور کیا جاتا ہے اور چراغوں یا لالٹینوں سے سجایا جاتا ہے۔
 
یومِ ولادت رسو ل ﷺ کے دن مصری اپنی منفرد رسم کے لیے مشہور ہیں۔ اس موقع پر منعقدہ تقریبات میں ہر کوئی شریک ہوتا ہے۔
 
میلاد النبی ﷺکے دوران، ذکر کے اجتماعات ہوتے ہیں۔ ان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت بیان کی جاتی ہے۔اس موقع پر بچوں، بڑوں سب میں مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔  
 
مسلمان ہزاروں کے جلوس میں نکلتے ہیں، پرانے قاہرہ کی سڑکوں پر گھومتے ہوئے حسین مسجد تک جلوس کو جھنڈیوں اور ڈھولوں سے سجایا جاتا ہے۔
 
کچھ سیدی دیہاتوں میں،  "گھوڑوں کی پریڈ" منعقد کی جاتی ہے، جہاں گھوڑے کو مختلف غلافوں سے سجایا جاتا ہے، شرکاء گلیوں میں گھومتے ہیں اور موم بتیاں روشن کی جاتی ہیں۔
 
ان کو میلاد النبی ﷺکی تقریبات کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔
 
جہاں تک اس موقع پر پیش کی جانے والی مشہور مٹھائیوں کا تعلق ہے، ان میں ملبن شامل ہیں، جن میں سے سب سے مشہور میلاد مٹھائی ہے۔
 
اسکندریہ شہر میں، گلاب کا شربت( ایک مصری مشروب) راہگیروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
 
مراکش میں "کینڈل لائٹ جلوس":
 
پیغمبر ﷺکا یوم ولادت مراکش کے لوگوں کے لیے ایک اہم مذہبی موقع ہے، جو اسے مختلف رسومات کے ذریعے منانے کے خواہشمند ہوتے ہیں، جو تاریخی طور پر میرینیڈز (1250 AD) سے لے کر علوی (1248-1266 AD) تک پھیلے ہوئے ہیں۔
 
ماہ ربیع الاول کے آغاز سے ماہ کی 12 تاریخ تک روزانہ تمام مساجد میں نماز مغرب کے بعد سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور فضائل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسباق کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
 
یوم ولادت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر ہر شہر کی مسجد میں بڑی تقریبات کا آغاز ہوتا ہے، جہاں قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے، پھر امام مسجدنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کی یاد دلانے والا ایک مختصر خطبہ دیتے ہیں، اور جب وہ اپنی روایت میں اس لمحےپر پہنچتے ہیں، جس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی، سب کھڑے ہو جاتے ہیں۔
 
جب امام مسجدنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مبارک کو بیان کرنے سے فارغ ہوتا ہے تو سامعین دوبارہ بیٹھ جاتے ہیں اور تقریب کا اختتام دعائے خیر اور کھجور اور دودھ کی تقسیم کے ساتھ ہوتا ہے اور خواتین چھتوں پر چڑھ کر نعرے لگاتی ہیں۔
 
تیونس میں تقریبات:
 
اس حوالے سے تیونس کے تاریخی شہر کیروان میں مختلف شہروں اور ممالک سے زائرین آتے ہیں۔
 
افریقا کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک عقبہ بن نافع مسجد میں ہر سال ایک سرکاری مذہبی جشن منایا جاتا ہے۔ اس دن مذہبی مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے اور حفظ قرآن کرنے والوں میں اسناد تقسیم کی جاتی ہیں۔
 
ملک کی مشہور میٹھی "Zuqoqo کے بغیر جشن آمد رسول ﷺ مکمل نہیں ہوتا۔
 
عراق:
 
عراق میں مرکزی جشن گیارہویں ربیع الاول کی رات کو دارالحکومت بغداد کے شہر ادھمیہ میں امام ابو حنیفہ النعمان مسجد میں منایا جاتا ہے۔ 
 
مسجد ابو حنیفہ کے اطراف کے چوکوں اور گلیوں کو پھولوں، جھنڈیوں سجایاجاتا ہے اور شمعیں روشن کی جاتی ہیں۔
 
 جشن ادھمیہ کے اختتام کے بعد، لوگ سحری کے وقت تک دریائے دجلہ کے کنارے جمع ہوتے ہیں، جشن مناتے اور رات کا کھانا کھاتے ہیں۔
 
تقریبات پورے ایک ہفتہ تک جاری رہتی ہیں، اس دوران غریبوں میں خیرات اور امداد تقسیم کی جاتی ہے، اور عام لوگوں کے لیے کھانے کی ضیافتیں کی جاتی ہیں۔
 
 عید الفطر اور عید الاضحی کی طرح مسلمان خاندان ایک دوسرے سے ملنے جاتے ہیں۔خواتین اپنے ہاتھ مہندی سے رنگتی ہیں۔