
تفصیلات کے مطابق یہ سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی پروگرام میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا جو زمین کا مشاہدہ کرنے کی صلاحیتوں میں نمایاں طور پر بہتری لائے گا۔ یہ سیٹلائٹ کئی قومی مقاصد میں مدد فراہم کرے گا جیسے کہ پریسِژن ایگریکلچر (جدید طریقۂ کاشتکاری) تاکہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے، انفراسٹرکچر میں بہتری، شہری علاقوں کے پھیلاؤ کی نگرانی، اور علاقائی منصوبہ بندی میں معاونت وغیرہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یہ سیٹلائٹ قدرتی آفات سے نمٹنے کی کوششوں کو بھی مضبوط کرے گا جیسے کہ سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، اور زلزلوں کے لیے بروقت وارننگز فراہم کرنا، گلیشیئرز کے پگھلنے اور جنگلات کی کٹائی کا سراغ لگانے جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی فون 17 پرومیکس کی مارکیٹ میں آمد، شاندار اپ ڈیٹس متعارف
مزید برآں، یہ سیٹلائٹ CPEC جیسے قومی ترقیاتی منصوبوں کو بھی معاونت فراہم کرے گا جیسے کہ ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس کی نقشہ سازی اور ارضیاتی خطرات کی شناخت وغیرہ کر سکے گا۔ یہ سیٹلائٹ مختلف ماحولیاتی حالات میں ڈیٹا حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو ماحولیاتی نگرانی اور وسائل کے مؤثر انتظام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
یاد رہے کہ اس ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کی لانچنگ اور اس کا پاکستان کے موجودہ ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ بیڑے میں شامل ہونا جس میں PRSS-1 (جولائی 2018 میں لانچ ہوا) اور EO-1 (جنوری 2025 میں لانچ ہوا) شامل ہیں ۔
یہ ملکی خلائی بنیادی ڈھانچے کو مزید مضبوط کرے گا۔ یہ سب کچھ نیشنل اسپیس پالیسی اور سپارکو کے وژن 2047 کے تحت کیا جا رہا ہے جس کا مقصد پاکستان کو خلائی ٹیکنالوجی اور اختراع کے میدان میں عالمی سطح پر نمایاں مقام دلانا ہے۔