
مصنوعی ذہانت،کوانٹم کمپیوٹنگ اور بایوٹیکنالوجی جیسے ابھرتے ہوئے شعبے ہمیں نہ صرف فصلوں کی بہتر پیداوار فراہم کر رہے ہیں بلکہ جان لیوا حالات میں بھی مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ امریکہ اور دیگر ممالک کی کوششیں ٹیکنالوجی کے محفوظ اور مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے جاری ہیں۔
صحت میں انقلاب
مصنوعی حیاتیات اور بایوٹیکنالوجی کے ذریعے طبی میدان میں نمایاں پیشرفت ہو رہی ہے۔حال ہی میں کیلیفورنیا میں ایسی کمپنیوں نے اپنے اہم پروجیکٹس کا مظاہرہ کیا جہاں مصنوعی حیاتیات کے استعمال سے ادویات تیار کی جا رہی ہیں۔مثال کے طور پر،نشہ آور دواؤں کی زیادہ مقدار لینے والے افراد کی جان بچانے کیلئے نارکن نامی دوا تیار کی جا رہی ہے۔اس کے علاوہ،بیکٹیریا کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا کرنے کیلئے اینٹی بایوٹک دوائیں بھی تیار کی جا رہی ہیں،تاکہ یہ جلد بے اثر نہ ہوں۔
خوراک کی پیداوار میں اضافہ
یونیورسٹی آف پنسلوانیا کی جانب سے تیار کردہ ایک ایپ کسانوں کو اپنے فصل کی حالت کی تشخیص میں مدد فراہم کررہی ہے۔ اس ایپ کے ذریعے کسان خراب فصل کی تصویریں لے کر مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا بیس سے موازنہ کر سکتے ہیں۔اس سے انہیں نہ صرف فصلوں کی بیماریوں کی شناخت میں مدد ملتی ہے بلکہ یہ ان کی زرعی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ کا باعث بنتا ہے۔
کوانٹم کمپیوٹنگ کا مستقبل میں کردار
کوانٹم کمپیوٹنگ مستقبل میں زراعت،موسم کی پیشن گوئی اور مختلف شعبوں میں انقلاب لا سکتی ہے۔ کوانٹم کمپیوٹنگ کے استعمال سے فصلوں کی مناسب خوراک کی پیداوار اور ایئر لائنز کو فوری راستے تبدیل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔کوانٹم ٹیکنالوجی کے ذریعے مستقبل میں مختلف پیچیدہ مسائل کا حل تلاش کرنا بھی ممکن ہوگا۔
ٹیکنالوجی کی ترقی میں خطرات کا سامنا
ٹیکنالوجی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ترقی کے ساتھ ساتھ خطرات کا بھی سامنا ہے۔جہاں مصنوعی ذہانت زبان کی رکاوٹوں کو ختم کرنے میں مدد دے رہی ہے،وہیں غلط اور شدت پسند مواد پھیلانے کا بھی خطرہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے محفوظ استعمال کو یقینی بنانے کیلئے دنیا بھر سے نوجوانوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
مستقبل کے امکانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہمیں معلوم نہیں کہ مستقبل میں ٹیکنالوجی کس سمت جائے گی،لیکن مل کر کام کرتے ہوئے ہم اس لمحے کو انسانیت کے بہترین مفاد میں ڈھال سکتے ہیں۔اس طرح کے بین الاقوامی تعاون کے ساتھ، ٹیکنالوجی ہمارے معاشرتی ڈھانچے میں مثبت تبدیلی لا سکتی ہے اور عالمی مسائل کا حل بھی فراہم کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی نے صحت،زراعت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔اگرچہ مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسے شعبے امید کی کرن ہیں،لیکن ان کے محفوظ استعمال کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔