2024 کے لیے ہال آف فیم کرکٹرز کا اعلان
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2024 کے لیے ہال آف فیم کرکٹرز کا اعلان کر دیا
سابق کپتان مشتاق محمد، انضمام الحق، سعید انور اور مصباح الحق ہال آف فیم میں شامل
لاہور: (سنو نیوز) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2024 کے لیے ہال آف فیم کرکٹرز کا اعلان کر دیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سابق کپتان مشتاق محمد، انضمام الحق، سعید انور اور مصباح الحق کو ہال آف فیم میں شامل کرلیا۔ چاروں کرکٹرز پاکستان کے لیے نمایاں کارنامے سر انجام دے چکے ہیں۔ اس سے قبل 10 کرکٹرز پی سی بی ہال آف فیم میں شامل کیے جاچکے ہیں۔

اس موقع پر چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا کہنا تھا کہ یہ کرکٹرز ہمارے سفیر ہیں اور پی سی بی انہیں یہ اعزاز دینے میں فخر محسوس کرتا ہے، یہ چاروں کھلاڑی پاکستان کی کرکٹ کی تاریخ میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں، مجھے امید ہے کہ ہمارے کرکٹرز ان عظیم کھلاڑیوں کے نقش قدم پر چلیں گے، پاکستان کی خوش قسمتی ہے اس نے ایسے غیر معمولی کھلاڑی پیدا کیے جنہوں نے عالمی سطح پر اپنی مہارت کا لوہا منوایا۔

مشتاق محمد، سعید انور، انضمام الحق اور مصباح الحق نے پی سی بی ہال آف فیم میں شمولیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی پر فخر ہے، اس طرح کے ایوارڈز یا اعزازات ماضی کے کرکٹرز کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں کہ ان کی پرفارمنس کی قدر کی جائے۔
انضمام الحق کا کہنا تھا کہ آج مجھے اپنی کئی یادگار پرفارمنس یاد آگئی ہیں، میں نے جس دور میں کرکٹ کھیلی اس میں چند بہترین کرکٹرز کھیلا کرتے تھے جن کی وجہ سے مجھے اپنی پرفارمنس بہتر کرنے میں مدد ملی، اگر میں ماضی میں جھانکوں تو یقیناً 92 کا ورلڈ کپ یاد آتا ہے جو نہ صرف میرے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے آئکونک ٹورنامنٹ تھا۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ نے مجھے بہت خوشیاں دی ہیں، میں جب بھی لارڈز میں جاتا ہوں مجھے وہاں آنرز بورڈ پر اپنی 148 رنز کی اننگز دیکھ کر خوشی ہوتی ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف ٹرپل سنچری میرے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے، انڈیا کے خلاف بنگلور میں اپنے سوویں ٹیسٹ میں سنچری اور وہ ٹیسٹ جیتنا ناقابل فراموش لمحات ہیں، ویسٹ انڈیز کے1993 کے دورے میں میں نے ون ڈے میں 95 رنز کی اننگز کھیلی تھی اور میں مین آف دی میچ رہا تھا اس اننگز کو بھی نہیں بھول سکتا۔
سعید انور کا کہنا تھا کہ کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ اتنے بڑے لیول پر کرکٹ کھیلوں گا، ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنی پہلی سنچری جو ایڈیلیڈ میں اسکور کی وہ ہمیشہ یاد رہتی ہے، پھر انڈیا کے خلاف 194 رنز کی اننگز کو نہیں بھول سکتا، انڈیا کے خلاف کولکتہ ٹیسٹ میچ میں 188 رنز کی اننگز یادگار ہے، کئی اچھی یادیں ہیں البتہ اس بات کا افسوس ہے کہ میں اور وقار یونس ان فٹ ہونے کی وجہ سے 1992 کا عالمی کپ نہ کھیل سکے۔
مصباح الحق نے کہا کہ میں ان کھلاڑیوں کے ساتھ اپنا نام ہال آف فیم میں شامل ہونے پر فخر محسوس کرتا ہوں جنہوں نے ملک کا نام روشن کیا ہے، میرے لیے پاکستان ٹیم کی نمائندگی کرنا اور پھر قیادت کرنا بڑے اعزاز کی بات ہے، میرے کریئر میں بھی کچھ میچز ایسے ہیں جو ہمیشہ یاد رہتے ہیں ان کی یادیں بہت خوبصورت ہیں، 2009 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی جیت،2012 میں انگلینڈ کو وائٹ واش کرنا ، 2013 میں جنوبی افریقہ میں ون ڈے سیریز جیتنے والی پہلی ایشین ٹیم بننا، یہ خاص فتوحات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2014 میں آسٹریلیا کو دونوں ٹیسٹ میں ہرانا اور تیز ترین سنچری کا عالمی ریکارڈ برابر کرنا بھی اسپیشل موقع تھا، 2016 میں انگلینڈ کے خلاف سیریز دو دو سے برابر کرنا اور لارڈز میں ٹیسٹ جیتنا اور سنچری بھی میرے کریئر کی خوبصورت یادوں کا حصہ ہے، ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی نمبر ایک ٹیم بننا بھی ہمیشہ یاد رہے گا، ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیت کر یونس خان کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہنا اور کھلاڑیوں کا ہمیں سینڈ آف دینا زندگی بھر نہیں بھول سکتا۔
مشتاق محمد نے کہا کہ ہال آف فیم میں شمولیت پر بہت خوشی ہے، اس فہرست میں جب میں اپنے بڑے بھائی لیجنڈری کرکٹر حنیف محمد کا نام بھی دیکھتا ہوں تو خوشی دوہری ہوجاتی ہے، میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے اس اعزاز سے نوازا ہے۔