تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وائس چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس، اسد قیصر، مصطفیٰ نواز کھوکھر، ساجد ترین اور حسین یوسفزئی شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کی دو روزہ قومی کانفرنس اور 8 فروری کے یوم سیاہ پر تفصیلی مشاورت ہوئی جبکہ 8 فروری کو ملک سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ اور ہڑتال کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
دوران اجلاس وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا معاملہ بھی زیر غور آیا، تحریک تحفظ آئین پاکستان نے آئین، جمہوریت ، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے مذاکرات کے لیے آمدگی کا اظہار کر دیا اور نئے میثاق بنانے پر بھی اتفاق کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش ٹھکرا دی
اجلاس کے دوران ملک کو سیاسی و معاشی بحران سے نکالنے کے لیے نئے میثاق کی ضرورت پر اتفاق کیا ، شفاف انتخابات، نئے الیکشن کمشنر کی تعیناتی اور پارلیمانی بالادستی نئے میثاق کا حصہ ہوں گے، اپوزیشن نے آئین، جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پر ڈائیلاگ کے لیے آمادگی ظاہر کی۔
سربراہ اپوزیشن اتحاد محمود خان اچکزئی نے 1973 کے آئین پر تمام جماعتوں کے اتفاق پر زور دیا اور نئے میثاق پر عمران خان کے دستخط کرانے کی ذمہ داری اٹھانے کا بھی اعلان کیا۔
اجلاس کے دوران 8 فروری کے یوم سیاہ کو کامیاب بنانے کے لیے صوبائی اور ضلعی کمیٹیاں قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا، ذیلی کمیٹیوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔