اس آرڈیننس کے تحت صوبے میں پتنگ بازی، پتنگ سازی اور فروخت کیلئے سخت قوانین اور شرطیں نافذ کی گئیں، جبکہ 2001 کا پتنگ بازی پابندی آرڈیننس مکمل طور پر منسوخ کردیا گیا ہے۔
نئے آرڈیننس کے مطابق صوبے بھر میں پتنگ اُڑانے کیلئے ڈپٹی کمشنر کی اجازت لازمی ہوگی۔ شہری مخصوص مقامات، مخصوص دنوں اور مقررہ وقت کے دوران ہی پتنگ بازی کرسکیں گے، وہ بھی صرف غیر خطرناک مواد کے استعمال کے ساتھ ہی اجازت ہوگی۔
آرڈیننس کے مطابق پتنگیں بنانے اور فروخت کرنے والے تمام افراد و دکانوں کیلئے رجسٹریشن لازمی قرار دے دی گئی، اسی طرح پتنگ باز تنظیموں کو بھی مستقل رجسٹریشن کرانا ہوگی، جس کے بعد انہیں قانونی طور پر لائسنس جاری کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:سول جج سید جہانزیب بخاری مستعفی ہوگئے
دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی وسیع اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔ آرڈیننس کے مطابق سب انسپکٹر رینک کا پولیس افسر بغیر وارنٹ کسی کو گرفتار کرسکے گا۔
اسی سطح کا افسر کسی بھی مقام پر داخل ہو کر سرچ کرنے اور ممنوعہ سامان قبضے میں لینے کے اختیارات بھی رکھتا ہوگا۔ حکومت ضرورت پڑنے پر یہی اختیارات دیگر اداروں یا ایجنسیوں کو بھی تفویض کرسکے گی۔