خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود ملاقاتوں کو روکنا نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔
خط کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی نے الزام لگایا کہ عمران خان کی بہنوں سمیت اہلِ خانہ کے ساتھ جیل کے باہر نامناسب رویہ اختیار کیا گیا، بزرگ خواتین کو سڑک پر بٹھایا گیا اور انہیں بے جا انتظار کی اذیت برداشت کرنا پڑی۔
وزیراعلیٰ سہیل خان آفریدی نے اپنے خط میں پنجاب حکومت کے نام چار اہم مطالبات رکھے،عدالتی احکامات پر فی الفور عملدرآمد یقینی بنایا جائے، اہلِ خانہ سے بدسلوکی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیل اور پولیس انتظامیہ کو واضح ہدایات جاری کی جائیں اور ملاقاتوں کیلئے باوقار، شفاف اور قانونی طریقہ کار وضع کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:جے یو آئی رہنماؤں کا پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نہ صرف سابق وزیراعظم ہیں بلکہ وہ ایک ایسی جماعت کے قائد ہیں جس کے مینڈیٹ پر کے پی حکومت کھڑی ہے، لہٰذا ان کی عزتِ نفس اور قانونی حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے مطالبہ کیا کہ پنجاب حکومت فوری اقدامات کرے تاکہ سیاسی قیادت کے احترام اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔