پی ٹی آئی کا برطانوی جریدے کیخلاف قانونی چارہ جوئی کااعلان
پاکستان تحریک انصاف نے برطانوی جریدی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کردیا۔
فائل فوٹو
اسلام آباد :(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف نے برطانوی جریدی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کردیا۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی جریدے میں شائع ہونے والا آرٹیکل شر انگیز ی اور جھوٹ کا پلندہ ہے، سابق خاتون اول بہادری کے ساتھ اور عمران خان کی اہلیہ ہونے کی وجہ سے جیل کاٹ رہی ہیں، اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی اور عمران خان کی کردار کشی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی عمران خان اور بشریٰ بی بی پر عدت جیسے بھونڈے الزامات لگائے گئے جس سے انہیں عدالتوں سے کلین چٹ ملی، عدت جیسے الزمات بے بنیاد ثابت ہوئے، برطانوی جریدے میں لگائے گئے الزامات بھی من گھڑت کہانی کے سوا کچھ نہیں، ایسے ہتھکنڈوں سے بشریٰ بی بی کو نہیں توڑا جا سکےگا۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اس وقت بشریٰ بی بی جیل میں ہیں ، ہم اس قسم کے آرٹیکلز شدید مذمت کرتے ہیں، اس قسم کے آرٹیکل اسپانسرڈ ہوتے ہیں اور ہم اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے، وقت ثابت کرےگا کہ یہ باتیں بھی غلط بیانی پر مبنی ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں۔

واضح رہے کہ برطانوی جریدے ’’دی اکانومسٹ ‘‘ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے حوالے سے خصوصی رپورٹ شائع کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے بانی پی ٹی آئی کی صرف ذاتی زندگی ہی نہیں بلکہ انداز حکمرانی پر بھی سوال کھڑے کئے، بانی پی ٹی آئی کے قریبی حلقوں کے مطابق بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور روز مرہ سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی جریدے کی بشری بی بی پر خصوصی رپورٹ جاری

دی اکنامسٹ گروپ کے ڈیجیٹل میگزین اٹھارہ سو تینتالیس نے ہوشربا انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اقتدار کے لیے سیاست کے بجائے توہم پرستی کا شکار تھے، اقتدار اور طاقت کے لیے اپنی پیرنی بشرٰی بی بی سے شادی کی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب کی پیرنی نے بانی کی ذاتی زندگی، سیاست پر عملیات کا رنگ چڑھایا، عمران خان نے اقتدار کے لیے دین داری کا لبادہ اوڑھے رکھا، دنیاوی کامیابی کے لیے بشریٰ بی بی کی ہر بات پر عمل کیا۔

دی اکانومسٹ کے مطابق گھریلو ملازمین نے بشریٰ بی بی کے عملیات کے لیے بازار سے چیزیں لانے کا بتایا، میرٹ کے محض نعرے تھے، ریاستی امور میں بشریٰ بی بی حرف آخر سمجھی جاتی تھیں۔

برطانوی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی کی اجازت کے بغیر وزیراعظم کا طیارہ اڑان نہ بھرتا تھا، بشریٰ بی بی کے حکم پر وفادار و قریبی ساتھی، دیرینہ گھریلو ملازمین کو فارغ کیا گیا،۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ سے ون آن ون ملاقات میں بھی بشریٰ بی بی موجود تھیں، ملاقات میں زیادہ وقت بشریٰ بی بی ہی بولتی رہیں، بشریٰ بی بی کی کرپشن سامنے لانے پر بانی نے اُس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی عاصم منیر کو عہدے سے ہی ہٹایا۔