برطانوی جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے بانی پی ٹی آئی کی ذاتی زندگی نہیں بلکہ انداز حکمرانی پر بھی سوال کھڑے کئے، بانی پی ٹی آئی کے قریبی حلقوں کے مطابق بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور روز مرہ سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں، بشریٰ بی بی کے سرکاری فیصلوں میں اثر انداز ہونے کی کوششوں سے بانی پی ٹی آئی کے فیصلہ سازی پر ’’روحانی مشاورت‘‘ کا رنگ ہونے کی شکایت پیدا ہوئی، حساس اداروں کے افراد بھی بشریٰ بی بی تک رپورٹس پہنچاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
دی اکنامسٹ گروپ کے ڈیجیٹل میگزین اٹھارہ سو تینتالیس نے ہوشربا انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اقتدار کے لیے سیاست کے بجائے توہم پرستی کا شکار تھے، اقتدار اور طاقت کے لیے اپنی پیرنی بشرٰی بی بی سے شادی کی، بشریٰ بی بی نے روحانی علم سے بتایا دونوں کی شادی ہوجائے تو بانی پی ٹی آئی وزیراعظم بن جائیں گے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب کی پیرنی نے بانی کی ذاتی زندگی، سیاست پر عملیات کا رنگ چڑھایا، عمران خان نے اقتدار کے لیے دین داری کا لبادہ اوڑھے رکھا، دنیاوی کامیابی کے لیے بشریٰ بی بی کی ہر بات پر عمل کیا، گھریلو ملازمین نے بشریٰ بی بی کے عملیات کے لیے بازار سے چیزیں لانے کا بتایا، میرٹ کے محض نعرے تھے، ریاستی امور میں بشریٰ بی بی حرف آخر سمجھی جاتی تھیں۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی کی اجازت کے بغیر وزیراعظم کا طیارہ اڑان نہ بھرتا تھا، بشریٰ بی بی کے حکم پر وفادار و قریبی ساتھی، دیرینہ گھریلو ملازمین کو فارغ کیا گیا، آرمی چیف جنرل باجوہ سے ون آن ون ملاقات میں بھی بشریٰ بی بی موجود تھیں، ملاقات میں زیادہ وقت بشریٰ بی بی ہی بولتی رہیں، بشریٰ بی بی کی کرپشن سامنے لانے پر بانی نے اُس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی عاصم منیر کو عہدے سے ہی ہٹایا۔