قومی اسمبلی کے اجلاس میں توانائی پالیسی اور سولرائزیشن منصوبے پر بحث ہوئی، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیرِاعظم سولرائزیشن منصوبے پر واضح موقف رکھتے ہیں، اس منصوبے کے لیے بڑی رقم مختص کی گئی ہے اور اس پر عملدرآمد جاری ہے۔ وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ ختم کرنے کی تجویز ہر بار کابینہ نے مسترد کی، حکومت عوام دوست توانائی پالیسی پر قائم ہے، آئی پی پیز سے متعلق احکامات جاری کیے جا چکے ہیں اور ان پر عمل بھی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کے لیے ملازمتوں کے کوٹے پر سختی سے عمل درآمد کا حکم
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بجلی کے نرخ 50 روپے سے کم ہو کر 32 سے 35 روپے فی یونٹ تک آگئے، عوام کو جلد بجلی کے نرخوں میں تبدیلی واضح طور پر نظر آئے گی۔ وزیرِ قانون نے یقین دلایا کہ ہاؤس کے جذبات کابینہ میں پیش کروں گا، عوام کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑوں گا۔
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری توانائی پٹرولیم ڈویژن میاں خان بگٹی نے کہا کہ حکومتی پالیسی کے تحت سوات میں آرایل این جی کے نئے کنکشن دیئے جاسکتے ہیں، سوئی گیس کے نئے کنکشن پر پابندی تاحال برقرار ہے۔ سوات میں 721 کلومیٹر کی گیس پائپ لائن ہے، اس میں وہاں مقامی 47 ہزار کنکشن ہیں، وہاں سکیورٹی سمیت دیگر ایشوز ہیں،وہاں پر آرایل این جی کے نئے کنکشن دیئے جاسکتے ہیں، سوئی گیس کے نئے کنکشن نہیں دیئے جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسی کی وجہ سے آر ایل این جی کی جہاں درخواست آئے گی، اس پر عمل ہوگا، جس کی طرف سے پہلے درخواستیں آئیں گی انہیں پہلی ترجیح پر کنکشن دیا جائے گا۔