وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس کے دوران اس منصوبے کی منظوری دی۔ اجلاس میں تعلیم، صحت، روزگار اور کاروبار کے شعبوں میں اقلیتوں کی خود انحصاری بڑھانے کے لیے اہم اصلاحات پر غور کیا گیا۔
نیا کارڈ اقلیتی شہریوں کو تعلیم، صحت، کاروبار اور ملازمت کے مواقع تک آسان رسائی فراہم کرے گا۔ حکومت کو امید ہے کہ اس اقدام سے رکاوٹیں دور ہوں گی اور سب کے لیے مساوی مواقع کو فروغ ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم
عوامی اقلیتی کارڈ کی حمایت کے لیے وزیراعلیٰ نے رواں مالی سال کے دوران 500 ملین روپے کی ابتدائی رقم کی منظوری دی ہے۔ یہ فنڈز منصوبے کے آغاز اور اس کے تسلسل کو یقینی بنانے میں مدد دیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ عوامی اقلیتی کارڈ اقلیتی برادریوں کو بااختیار بنانے اور انہیں حکومتی اصلاحات اور سماجی پروگراموں کے ثمرات سے مستفید کرنے کے لیے ایک وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔