بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کررہے ہیں، فوٹو سکرین گریب
اسلام آباد: (سنو نیوز) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کے مطابق سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی، امن و امان کی صورتحال زیر غور آئی، ملاقات کے دوران آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

پیپلزپارٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو آزاد کشمیر میں حالیہ سیاسی صورتحال پر اعتماد میں لیا، ملاقات میں افغانستان اور مسئلہ فلسطین بھی زیر غور آیا، مولانا فضل الرحمان نے افغانستان کی صورتحال کو افہام و تفہیم سے حل کرنے پر پھر زور دیا۔

اس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کی جانب سے افغانستان سے متعلق جو تجاویز اور خدشات ہیں وہ صدر مملکت تک پہنچاؤں گا۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پیپلز پارٹی کے درمیان ملاقات میں پارلیمانی امور خصوصاً قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ورکنگ ریلیشن شپ کا بھی تذکرہ ہوا، ملاقات میں متوقع قانون سازی سمیت کئی اہم امور پر بھی دونوں رہنماؤں میں طویل مشاورت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے سکیورٹی اسکواڈ میں بڑی تبدیلی

ذرائع کا بتانا ہے کہ سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو سے گفتگو کے دوران کہا کہ پارلیمانی جمہوریت میں سب سے اہم کردار پارلیمنٹ کا ہے جو ادا نہیں ہورہا۔

بعدازاں مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان سے مذاکرات کی کامیابی کے لئے اگر سنجیدہ رابطہ کیا گیا تو ہم مثبت جواب دیں گے ،ملکی مفاد ہماری ترجیح ہے ہم ملکی مفاد کے پیش نظر ہی کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پالیسی اختلافات ہیں اس کے باوجود ہم پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے ،پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں، رویے شدت کی طرف جارہے ہیں ،رویوں میں نرمی اور لچک لانا ہوگی،بیانیہ بنانا اور پھر اس کی تشہیر کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے ۔