عدالت کا پنجاب پولیس میں براہ راست بھرتیوں سے متعلق بڑا فیصلہ
 لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب پولیس میں براہ راست بھرتیوں سے متعلق دائر درخواستوں پر فیصلہ جاری کردیا۔
فائل فوٹو
لاہور : (سنو نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب پولیس میں براہ راست بھرتیوں سے متعلق دائر درخواستوں پر فیصلہ جاری کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے درخواست گزار محمد ارشاد سمیت 80 سے زائد درخواستوں پر 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، مقدمہ میں پنجاب حکومت کی نمائندگی اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب محمد عثمان خان نے کی ، انہوں نے عدالتی فیصلوں اور مختلف قوانین کی روشنی میں دلائل دیئے۔

عدالت عالیہ نے سب انسپکٹرز کی بھرتی میں عمر کی رعایت کیلئے دائر درخواستیں خارج کردیں، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ عدالتی نظیر قرار دیتے ہوئے بھرتی کے لیے مقررہ عمر کی حد برقرار رکھی۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا کہ عمر میں رعایت حکومت کا پالیسی معاملہ ہے، عدالت مداخلت نہیں کرسکتی ، درخواست گزار عمر میں رعایت کے معاملے میں مداخلت بارے کوئی معقول وجہ نہیں دے سکے، عمر میں رعایت بارے رولز آئی جی پنجاب نے حکومت کی منظوری سے بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں سموگ پھیلانے والوں کی شامت آگئی

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سروس کوٹہ اور فریش بھرتی میں عمر کا تعین ملازمت کی نوعیت کے مطابق ہوتا ہے، فریش کوٹہ میں بھرتی کے لئے کم عمری اور فیزیکل فٹنس کا ہونا ضروری عوامل ہیں ، عدالت کا کام قانون پر عمل درآمد ہے، صرف بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر مداخلت کرسکتی ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ عام سول سرونٹ قانون کے تحت عمر میں رعایت کا اطلاق پولیس فورس پر نہیں ہوتا، ماضی میں بھی سول سرونٹ قانون کے مطابق عمر میں رعایت پولیس بھرتی پر نہیں کی گئی تھی، درخواست گزار امتیازی سلوک بارے بھی کوئی معقول دلائل نہیں دے سکا۔

تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سروس کوٹہ کے تحت آنے والے ملازمین کا تجربہ انہیں فریش امیدواروں سے مختلف کرتا ہے۔