نجی اسکولوں کو 10 فیصد طلباء کو مفت تعلیم دینے کا حکم
Private schools
فائیل فوٹو
کراچی: (ویب ڈیسک) سندھ ہائی کورٹ کی سکھر بینچ نے صوبے بھر کے نجی اسکولوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کم از کم 10 فیصد مستحق اور نادار طلباء کو مفت تعلیم فراہم کریں۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے واضح کیا کہ ہر نجی اسکول کو اپنی کل انرولمنٹ کے مطابق غریب طلباء کو داخلہ دینا ہوگا۔ یہ فیصلہ جسٹس ذوالفقار علی سانگی اور جسٹس ریاضت علی سحر پر مشتمل آئینی بینچ نے دیا جنہوں نے نجی اسکولوں کی طرف سے پہلے سے جاری عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے ڈائریکٹر نجی اسکولز کو ہدایت کی ہے کہ وہ سندھ بھر کے تمام نجی اسکولوں کی موجودہ صورتحال اور عملدرآمد سے متعلق تفصیلی رپورٹ تین ماہ کے اندر جمع کروائیں۔ جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل-A 25 کے تحت ریاست پرلازم ہے کہ وہ 5 سے 16 سال کی عمر کے تمام بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرے۔عدالت نے مزید سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایراسمس منڈس اسکالرشپس کے لیے درخواستیں کی وصولی کا آغاز

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی عدالتیں نجی اسکولوں کی جانب سے 10 فیصد نشستیں نادار طلباء کے لیے مختص کرنے کے قانونی تقاضے کا جائزہ لے رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی وفاقی دارالحکومت کے نجی اسکولوں کو اسی نوعیت کی ہدایات جاری کیں اور ان سے اس قانون پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کی۔

رائٹ ٹو فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ 2012 کے تحت پاکستان میں نجی تعلیمی ادارے قانونی طور پر پابند ہیں کہ وہ اپنی کل انرولمنٹ میں سے کم از کم 10 فیصد نشستیں نادار طلباء کے لیے مفت تعلیم کی غرض سے مختص کریں۔ عدالتوں نے متعلقہ ریگولیٹری اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ اس قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے جامع ڈیٹا جمع کر کے عدالت میں پیش کریں۔