
درخواست میں وفاق اور پنجاب کے سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنایا گیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ایڈووکیٹ سید علی بخاری کی وساطت سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل کے معاملے پر مشاورت کیلئے بانی پی ٹی آئی سے رہنمائی درکار ہے، عمران خان اس وقت سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں مقید ہیں، وزارت داخلہ اور محکمہ داخلہ پنجاب کو ملاقات کیلئے پہلے ہی درخواست دی جا چکی ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ کابینہ کی تشکیل اور گورننس کے حساس معاملات پر بانی چیئرمین سے رہنمائی لینا لازمی ہے، قانونی و اخلاقی طور پر پیٹرن انچیف سے مشاورت ضروری ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ بانی پی ٹی آئی سے فوری ملاقات کی اجازت دی جائے، مستقبل میں بھی وقتاً فوقتاً ملاقات کی اجازت دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی کی وفاقی حکومت کی میٹنگ میں شرکت سے انکار
علاوہ ازیں نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے بانی سے ملاقات کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان کو بھی خط لکھ دیا۔
خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ علی امین گنڈا پور کے مستعفی ہونے کے بعد سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ہیں، سہیل آفریدی اب صوبے کے انتظامی معاملات کے ذمہ دار ہیں، سہیل آفریدی بطور وزیر اعلیٰ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کیلئے آئینی و اخلاقی طور پر پابند ہیں۔
چیف جسٹس کے نام لکھے خط میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سے صوبے کے انتظامی امور، صوبائی کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے ہدایات لینا چاہتے ہیں، بانی تحریک انصاف عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں۔
خط میں بتایا گیا کہ سہیل آفریدی پہلے ہی وفاقی و صوبائی حکام سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست کر چکے ہیں، وفاقی و صوبائی حکام کی جانب سے سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جارہی، سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے وقتاً فوقتاً ملاقاتیں صوبہ خیبرپختونخوا کیلئے انتہائی اہم ہیں۔
خط میں استدعا کی کہ گئی کہ وفاقی و صوبائی حکام کو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروانے کی ہدایت کی جائے۔