
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آپ باہر کی دنیا کو اپنی بہادریوں سے متاثر کر سکتے ہیں مگر ہم آپ کی قدر، اندر و باہر دونوں جانتے ہیں، اگر امریکا کی مدد نہ ہوتی تو آپ سوویتوں کو شکست نہیں دے سکتے تھے، کیا آپ نے تورا بورا بھولا دیا ہے جہاں آپ دم دبا کر بھاگے تھے؟
پاکستان کی جانب سے افغان حکومت کو پیغام ہے کہ ہم تمام افغان پناہ گزینوں کو نکال دیں گے اور افغان حکومت انہیں اب بھارت بھیج سکتی ہے (جس کے ساتھ طالبان کے تعلقات بظاہر بہت اچھی صورتِ حال میں ہیں)۔
سکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کے کسی بھی حصے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں طالبان کی کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی کے بدلے میں ہم افغانستان میں موجود طالبان کے مراکز اور بیسز کو، جو خوارج پراکسی کی حمایت کرتے ہیں، خاک و خاش کر دیں گے۔
خیال رہے کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب افغان فورسز نے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔
پاک فوج نے فوری طور پر شدید رد عمل دیتے ہوئے متعدد افغان پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، خوارج اور داعش کے دہشت گرد کیمپوں اور ہائیڈ اوٹس کو بھی انتہائی مہارت سے نشانہ بنا یا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی افغان بارڈر پربھرپور جوابی کارروائی، 200 سے زائد دہشت گرد ہلاک
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ دشمن کی کارروائی کا مقصد سرحدی علاقوں میں عدم استحکام اور دہشت گردی کو فروغ دینا تھا، پاک افواج نے دشمن کے حملے کو بروقت اور فیصلہ کن کارروائی سے پسپا کر دیا، جوابی کارروائی میں طالبان فورسز اور خوارج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ پاک فوج نے طالبان کی سرحد پار متعدد پوسٹس، کیمپس اور تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا، جوابی کارروائی کے دوران 21 افغان ٹھکانے عارضی طور پر قبضے میں لے کر دہشت گرد کیمپ تباہ کر دیے گئے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق افواج پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کے دوران 200 سے زائد طالبان و دہشت گرد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے، طالبان کے انفراسٹرکچر کو سرحدی پٹی میں وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دشمن کے حملے کے دوران 23 پاکستانی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا، سرحدی جھڑپوں میں 29 اہلکار زخمی ہوئے، کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کے تحفظ اور کولیٹرل ڈیمیج سے بچاؤ کے خصوصی اقدامات کیے گئے۔