
اس حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین ملک ابرار احمد کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں فنڈ سے متعلق حکام نے تفصیلی بریفنگ دی۔
رپورٹس کے مطابق نئی پالیسی کے تحت اب ریٹائرمنٹ پر سرکاری ملازمین کو گریڈ کے حساب سے مختلف رقوم دی جائیں گی۔ گریڈ 1 سے 10 تک کے ملازمین کو ریٹائرمنٹ پر 5 لاکھ روپے، گریڈ 11 سے 16 تک کے ملازمین کو 10 لاکھ روپے جبکہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کو 15 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
اس فیصلے کا مقصد ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد فوری مالی سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی ضروریات بہتر انداز میں پوری کر سکیں۔
فنڈ حکام کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس پالیسی کے مالی اثرات کا تخمینہ لگانے کیلئے ایک ماہر فرم کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جو حکومت کو ٹائم لائن اور حتمی رپورٹ فراہم کرے گی۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن آغا احسن اللہ نے تنقید کرتے ہوئے کہا ایسا لگتا ہے کہ وفاقی حکومت افسران کی ریٹائرمنٹ کے بعد مرنے کا انتظار کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو جیل کی ہوا کھانا پڑے گی
بریفنگ کے بعد کمیٹی نے نئی پالیسی کے مالیاتی مضمرات کا تفصیلی جائزہ لینے کیلئے بناولنٹ فنڈ کو 90 دن کی مہلت دے دی۔
اجلاس میں وزیراعظم سے سیلاب متاثرین کی ریلیف پالیسی پر بریفنگ طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ارکان نے سوال اٹھایا کہ پاور ڈویژن سے واضح کیا جائے کہ متاثرین کو ریلیف دینے کا طریقہ کار کیا ہوگا۔
بعد ازاں کابینہ سیکرٹریٹ نے اس حوالے سے وفاقی وزیر توانائی کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا تاکہ کمیٹی کو مکمل تفصیلات فراہم کی جا سکیں۔



