
سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے عرس کا افتتاح چادر پوشی کی رسم سے کیا، عرس میں شرکت کے لیے زائرین کی آمد کا جوق در جوق سلسلہ جاری ہے، زائرین بڑی تعداد میں دربار پیر وارث شاہ پہنچ رہے ہیں۔
عرس کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری اوقاف طاہر رضا بخاری نے کہا کہ حضرت پیر سیّد وارث شاہؒ پرُ امن بقائے باہمی کے امین تھے، رواداری کے فروغ کے لیے پیر سیّدوارث شاہؒ کی شعری کاوشوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیر سیّد وارث شاہ نے پنجابی زبان کی تدوین و ترویج میں نمایاں کردار ادا کیا، انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے صوفیاء کی تعلیمات کا ابلاغ وقت کی اہم ضرورت ہے، مزارات پر زائرین کے لیے بہترین سہولیات کی فراہمی حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔
سیکرٹری اوقاف نے مزید کہا کہ عرس پر لنگر و سکیورٹی اور صفائی کے حوالے سے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینئر صحافی مظہر اقبال ٹریفک حادثے میں جاں بحق
علاوہ ازیں پیر سید وارث شاہؒ کے عرس کے موقع پر کل 24 ستمبر بروز بدھ شیخوپورہ میں عام تعطیل ہو گی، ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ شاہد عمران مارتھ نے مقامی تعطیل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
ڈی سی شیخوپورہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عظیم صوفی شاعر سید وارث شاہؒ کے عرس کے موقع پر 24 ستمبر کو شیخوپورہ میں مقامی تعطیل ہو گی، 24 ستمبر کو بدھ کے روز ضلع بھر کے سرکاری و نیم سرکاری دفاتر بند رہیں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ عرس کے موقع پر زائرین اور عقیدت مندوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، اس کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے سکیورٹی اور ٹریفک پلان تشکیل دے دیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ وارث شاہؒ کا عرس علاقائی ثقافت اور روحانیت کا اہم حصہ ہے،عرس کی تقریبات تین دن جاری رہیں گی۔
پیر وارث شاہؒ کا تعارف
واضح رہے کہ مشہور تصنیف ہیر کے خالق اور پنجابی کے مشہور صوفی شاعر سید وارث شاہ کا مزار شیخوپورہ کے قصبے جنڈیالہ شیر خان میں ہے۔
سید وارث شاہ کو پنجابی زبان کا شیکسپیئر بھی کہا جاتا ہے، انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے پنجابی زبان کو عروج بخشا ، پنجابی کی تدوین و ترویج میں وارث شاہ نے نمایاں کردار ادا کیا، آپ کا کلام پاکستان اور ہندوستان بالخصوص سکھوں میں بہت مقبول ہے۔
انہوں نے "ہیر" میں بہت سی کہاوتوں کا بھی استعمال کیا جو لوگوں کے لیے ضرب المثل کا درجہ رکھتی ہیں، وارث شاہ کی "ہیر" کے علاوہ دوسری تصانیف میں معراج نامہ، نصیحت نامہ، چوہریڑی نامہ اور دوہڑے شامل ہیں۔