
اپنے ایک بیان میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ہمارے کوئی جارحانہ عزائم نہیں ہیں، یہ اول و آخر ایک دفاعی معاہدہ ہے، ہم تو خود جارحیت کا شکار رہے ہیں، اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری افواج ایک عرصہ سے وہاں موجود ہیں، ان کی تعداد بڑھ بھی جائے تو کسی کو کیا مسئلہ ہوگا، اس معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے، ان کو زیادہ تکلیف مار پڑنے کی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جو پھینٹی بھارت کو لگی ہے وہ اب تک اپنے زخم سہلا رہے ہیں ، ان کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں ہاں اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو اپنا دفاع کرنا ہمارا حق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کے محافظ
قبل ازیں عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سےدفاعی معاہدےکی کوئی خفیہ شرائط نہیں، کسی دوسرے ملک نے چاہا تو اسے معاہدے میں شامل کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ معاہدے کے تحت پاکستان کی دفاعی صلاحیتیں سعودی عرب کے لیے مددگار ہوں گی، سکیورٹی کے لئے دونوں ممالک میلوں دورکسی ملک پرانحصارنہیں کریں گے بلکہ اس خودمختار ملک کی جانب دیکھیں گے جو تحفظ دینے کی صلاحیت اور اہلیت رکھتا ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا نیو کلیئر جنگوں سے محفوظ ہے، امیدہےآئندہ بھی ایساکچھ نہیں ہو گا۔