
بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم 91 ممبران کے ساتھ اسمبلی میں بیٹھے،آج ہمارے پاس 76 ممبران ہیں، پرسوں تک 25 ایم این ایز نے استعفے جمع کروائے تھے،آج تک سارے ایم این ایز کے استعفی آ گئے،صرف ان ایم این ایز کے رہتے ہیں جو ملک سے باہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپیکر نے کہا ہے وہ استعفے منظور نہیں کریں گے لیکن ہمارا فیصلہ اٹل ہے کیونکہ یہ خان صاحب کی ڈائریکشن ہے،ہم استعفے واپس نہیں لیں گے، ہمیں ایوان میں بولنے نہیں دیتے،باہر نکلیں تو دروازے بند کر دیتے ہیں،باہر بھی بیٹھنے نہیں دیتے،ہمیں سپیس نہیں دی جا رہی ، اگر نہیں دیں گے تو سپیس کوئی اور لے جائے گا، تیسری قوت آ جائے گی، جمہوری قوتیں نہیں آئیں گی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی دوست دشمن نہیں ہوتا،پالیسی چلتی ہے،وقت کے ساتھ سیاسی مخالف دوست اور دوست سیاسی حریف بھی بن جاتے ہیں،محمود اچکزئی کے اپوزیشن لیڈر بننے کی جہاں تک بات ہے،فی الحال ہمارے پاس عدالت کا حکم امتناع ہے،فی الحال عمر ایوب ہی اپوزیشن لیڈر ہیں،بانی نے محمود اچکزئی کو نامزد ضرور کیا ہے لیکن اگر عدالتی سٹے نہیں ملتے تو محمود اچکزئی ہی اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی نئی میڈیکل رپورٹ منظر عام پر
انہوں نے کہا کہ ہمارے ایم این ایز عدالتی سزاؤں کے خلاف اپیلیں فائل کر چکے ہیں،چاہے ان پر اعتراض ہو، ایسی عدالتی مثالیں موجود ہیں کہ اگر سزا آپ کی غیر موجودگی میں ہوئی ہے تو آپ کے پاس اپیل کا حق موجود ہوتا ہے، ہم کہتے ہیں عدالتی سزاؤں کے بعد ہمارے ایم این ایز کی نااہلی غلط بنیادوں پر کی گئی۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں بانی کے مقدمات عدالت والے نہیں سیاسی ہیں،انکا حل بھی سیاسی نکلنا چاہیے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا اس کے باوجود ہم نے مذاکرات کی بہت کوشش کی، ہم نے کمیٹی بنائی اور سیاسی لوگوں سے بات کرنے کے لیے محمود اچکزئی کو اختیار دیا کہ جائیں سیاسی لوگوں سے بات کریں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی نے کہا ہےقوم،ملک،آزاد عدلیہ اور جمہوریت کی خاطر میں بات کرنے کو تیار ہوں، خان صاحب نے کہا ہےکہ جن کے پاس طاقت ہے میں ان سے بات کروں گا لیکن محمود اچکزئی کو بھی سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کا کہا، محمود اچکزئی کو کہا کہ اگر آپ کے پاس کوئی پرپوزل آتا ہے تو آپ بات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا حکومت کے ساتھ بیٹھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی، آج ہم نے بائیکاٹ کرکے باہر عوامی اسمبلی لگائی،اس میں 13ممبران نے تقریر کی۔
اس کو بھی پڑھیں: اعجاز چودھری کی اہلیہ کا سینیٹ الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جس طرح دہشتگردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان بنایا اسی طرح زلزلے اور سیلاب کے خلاف بھی نیشنل ایکشن پلان بنانا چاہیے، میں سمجھتا ہوں یہ وقت الزامات کا نہیں،سیلاب سے بہت زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں، کوئی ایسی پالیسی ہونے چاہیے جس میں پنجاب کے پی نہ ہوں بلکہ پاکستان ہو۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سیلاب سے نقصان کسی صوبے کا ہو نقصان پاکستان اور ہمارے بھائیوں کا ہے، راوی، سیالکوٹ،وزیر آباد اور سوات میں سیلاب کی تحقیقات ہونی چاہیے، پاکستان نے ہمیشہ کہا کہ ڈیم بننے چاہئیں اور بالا آخر یہ بنیں گے، کالاباغ سمیت تمام چھوٹے بڑے ڈیم بننے چاہئیں،تمام صوبوں کی رضامندی سے بننے چاہئیں، ملک میں پہلے ہی پولرائزیشن بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں طے پایا کہ صوبوں کے اتفاق کے بغیر نہریں نہیں نکالیں گے،تو پھر اتفاق رائے کے بغیر ڈیم کیسے بنا سکتے ہیں، بھارت نے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا،مذہبی منافرت ہو،دہشتگردی ہو یا آبی جارحیت، ایک وقوعہ بھی ایسا نہیں جس میں انڈیا کا ہاتھ نہ ہو، ہم بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں ۔



