
ذرائع کا کہنا ہے کہ گوگی بٹ نے امیر بالاج کو قتل کروانے میں کردار ادا کیا اور منصوبہ بندی کے دوران وہ مسلسل طیفی بٹ سے رابطے میں رہا۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ گوگی بٹ کا نام اس سے قبل بھی ٹیپو خاندان کے دیگر قتل کیسز میں آ چکا ہے اور وہ ان مقدمات میں بطور ملزم نامزد رہا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا نام پرانے تنازعات اور خاندانی دشمنیوں سے جڑا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کی کچے کے ڈاکوؤں کو ہتھیار پھینکنے پر معافی کی پیشکش
جے آئی ٹی کی تحقیقات کے مطابق، بالاج ٹیپو کے قتل کے بعد گوگی بٹ موقع سے فرار ہو گیا تھا تاکہ گرفتاری سے بچ سکے۔ اس کے خلاف ثبوت اور شواہد سامنے آنے کے بعد جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ پیشی پر عدالت سے گوگی بٹ کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی جائے گی۔ اس اقدام سے گوگی بٹ کے قانونی مسائل میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ بالاج ٹیپو قتل کیس میں مرکزی ملزم طیفی بٹ تاحال مفرور ہے اور پولیس کو اس کی گرفتاری میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسے اشتہاری ملزم قرار دیا جا چکا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ماننا ہے کہ جب تک طیفی بٹ کو گرفتار نہیں کیا جاتا، اس ہائی پروفائل کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ممکن نہیں ہوگا۔
فی الحال سب کی نظریں عدالت پر ہیں کہ جے آئی ٹی کی سفارشات کے بعد گوگی بٹ کے خلاف کیا فیصلہ سامنے آتا ہے اور آیا پولیس مفرور طیفی بٹ کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔



