
کوثر علی شاہ نے اپنے استعفے کے ساتھ جاری کردہ بیان میں کہا کہ فی الحال وہ استعفیٰ دینے کی وجوہات ظاہر نہیں کرنا چاہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ وقت اور موقع آنے پر وہ ان وجوہات کو کسی مناسب فورم پر ضرور بیان کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں اضافے کا خدشہ
خیبر پختونخوا میں ایڈووکیٹ جنرل اور ان کی ٹیم کا کردار نہ صرف عدالتوں میں سرکاری مؤقف پیش کرنے تک محدود ہوتا ہے بلکہ وہ صوبائی حکومت کے لیے قانونی مشاورت بھی فراہم کرتے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق یہ ممکن ہے کہ استعفیٰ بعض پالیسی اختلافات یا کسی اہم حکومتی فیصلے سے عدم اتفاق کی بنیاد پر دیا گیا ہو۔
یہ پہلا موقع نہیں جب کسی صوبائی یا وفاقی سطح پر اعلیٰ سرکاری وکیل نے اچانک استعفیٰ دیا ہو۔ ماضی میں بھی سیاسی دباؤ، پالیسی اختلافات یا ذاتی وجوہات کے باعث کئی افسران نے ایسے فیصلے کیے ہیں۔ تاہم کوثر علی شاہ نے اپنی وجوہات کو فی الحال صیغۂ راز میں رکھ کر تجسس کو بڑھا دیا ہے۔



