
بارشوں کا یہ سلسلہ پنجاب کے دیگر شہروں تک بھی پھیل گیا۔ شرقپور شریف میں تیز بارش کے بعد ندی نالے بپھر گئے اور پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔ اسی طرح شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، ساہیوال، حافظ آباد اور ڈسکہ میں بھی بارش ہوئی جس سے سڑکوں پر پانی جمع ہو گیا اور ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ فیصل آباد میں بارش کے نتیجے میں فیسکو کا ترسیلی نظام متاثر ہوا اور متعدد علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے۔
چنیوٹ میں موسلا دھار بارش نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا، جہاں نشیبی علاقے پانی میں ڈوب گئے۔ یہاں تک کہ فلڈ ریلیف کیمپس بھی زیرِ آب آگئے جس سے سیلاب متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بہاولنگر میں بارش کے باعث ایک مکان کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت چار افراد زخمی ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلابی صورتحال برقرار، نشیبی علاقے زیرِ آب
خیبر پختونخوا کے اضلاع میں بھی بارشوں نے تباہی مچا دی۔ لنڈی کوتل اور خیبر میں ندی نالوں میں طغیانی کے باعث کئی سڑکیں بند ہو گئیں، جس سے آمد و رفت کا سلسلہ معطل ہو گیا۔ باڑہ اور جمرود میں طوفانی بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کیا جہاں پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔ انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں مسلسل آپریشن کر رہی ہیں تاکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔
ادھر کراچی میں موسم جزوی ابر آلود رہا، تاہم بارش کے امکانات کم ظاہر کیے گئے۔ بلوچستان کے اضلاع ژوب اور موسیٰ خیل میں بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جہاں پہلے ہی بارشوں کے بعد زمین نرم ہو چکی ہے اور مزید بارشوں کی صورت میں لینڈ سلائیڈنگ اور طغیانی کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون بارشوں کا موجودہ اسپیل 3 ستمبر تک جاری رہے گا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگلے چند روز میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے جس سے پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کئی اضلاع متاثر ہو سکتے ہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ محتاط رہیں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ریسکیو اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔