
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں نیا موڑ ہوگا، اس دن ایک نئی تحریک شروع ہوگی، جماعت اسلامی ایک عرصے سے جدوجہد کر رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں، خواتین، پروفیشنلز، کسانوں، طلبہ سب محازوں پر یہ تحریک کام کرتی رہی ہے، جماعت اسلامی کے لوگ قربانیاں بھی دیتے ہیں فلاح کا کام بھی کرتے ہیں، جماعت اسلامی اس گلے سڑے نظام کے خلاف آپشن کے طور پر سامنے آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے 301 یونٹس کو پروٹیکٹڈ کیٹگری میں لانے کی تجویز
انہوں نے کہا کہ نوجوان مایوس ہورہے ہیں، ووٹ سے مایوس ہوچکے ہیں، مڈل کلاس زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، اپر کلاس کے لیے الگ ہی نظام ہے، تعلیم کا نظام مختلف ہے، نوجوان ڈگری حاصل بھی کرلے تو نوکری نہیں ملتی اس لیے نوجوان سمجھتا ہے یہ ملک ہمارا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص طبقہ ہم پر حکمرانی کرتا ہے وہ طبقہ ہم سے ہمارا جمہوری حق سمجھتا ہے، سود کا نظام موجود ہے، پاکستان کے آئین میں مزدوروں کے حقوق موجود ہیں لیکن مزدوروں کو حقوق نہیں ملتے، کوئی مزدوروں کے حقوق کی بات بھی نہیں کرتے، خیرات کے طور پر مزدوروں کی مدد کی جاتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، کسانوں، طلبہ، خواتین کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھاتا، ورکنگ ویمن کو مسائل کا سامنا ہے، کوئی ان کی آواز اٹھانے کے لیے تیار نہیں ہے، مایوس کی چادر کو ہم ہٹانا چاہتے ہیں جو طبقات حقوق غصب کر رہے ہیں سب کو ان کے سامنے لاکر کھڑا کریں گے، ہم اس ملک میں انقلابی کیفیت پیدا کریں گے یا تو حقوق کو پورا کرو یا دستبردار ہوجاؤ، نومبر میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔