
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ اس حوالے سے کسی بھی سطح پر کوئی صداقت نہیں پائی جاتی۔
ترجمان کے مطابق اب تک یوکرینی حکام نے نہ تو حکومت پاکستان سے باضابطہ طور پر کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ان دعوؤں کے حق میں کوئی قابلِ تصدیق یا ٹھوس شواہد فراہم کیے گئے ہیں۔ پاکستان اس معاملے پر یوکرین سے باضابطہ رابطہ قائم کرے گا اور اس نوعیت کے الزامات کی وضاحت طلب کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کیلئے امریکا سب سے بڑا برآمدی ملک بن گیا
دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان یوکرین تنازع کے پرامن اور سفارتی حل پر یقین رکھتا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق بات چیت کے ذریعے مسئلے کے حل کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ شمال مشرقی یوکرین میں روسی افواج کے ساتھ لڑنے والوں میں پاکستان، چین اور افریقی ممالک کے جنگجو بھی شامل ہیں۔
صدر زیلنسکی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ ہم نے محاذ پر موجود کمانڈرز سے ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی صورتحال پر بات کی۔ ہمارے سپاہیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس محاذ پر چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور کچھ افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو شامل ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔