
ذرائع کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اپوزیشن اراکین سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اسمبلی پروسیجر رولز کے تحت چلنا ہے، کسی کو احتجاج کرنا ہے تو نشست پر کھڑے ہوکر کرے اس کا حق ہے ، یہ حق کسی کو حاصل نہیں کہ وہ دھمکانے کے انداز میں اتنا شور کرے کہ کان پڑی آواز بھی سنائی نہ دے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ میری نشست تک پہنچے اور ایوان میں جتھہ بنا کر دھمکائے ،اگر سینئر اراکین درمیان میں نہ آتے تو شائد جسمانی تصادم ہوجاتا ،ایوان میں ممبران کا احترام خصوصاً خواتین کا احترام ہم سب پر فرض ہے ،ایسا طرز عمل ایوان کے تقدس اور ایوان کے سینئر ممبر کی تقریر کی توہین ہے ، یہ طرز عمل کسی صورت برداشت نہیں۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ آپ سب کو اپنی سیاسی پوزیشن رکھنے کا حق ہے، میں سب کا احترام کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
پی ٹی آئی کے معطل اراکین اسمبلی نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، ہمیں آپ احتجاج کرنے سے نہیں روک سکتے، ہم ایوان میں اسمبلی پروسیجر رولز اور سپیکر کے عہدے کا احترام کرتے ہیں۔
معطل اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں ایوان اسمبلی پروسیجر رولز کے تحت چلے،ہم آپ کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں ، ہمیں جمہوری رویہ کو اپنانا ہوگا، جمہوریت میں ہر کسی کو احتجاج کرنے اور اپنا مؤقف سامنے رکھنے کا حق ہے۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر نے کہا کہ ہمیں معاملہ یہاں حل کرکے آگے نکلنا ہوگا، میں بھی چاہتا ہوں معاملات مذاکرات کے ذریعے حل ہوں اور معاملہ آگے نہ بڑھے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے اس پر جواب دیا کہ کمیٹی تشکیل دیتا ہوں تاکہ دونوں بیٹھ کر معاملات کو ایک پیج پر لائیں ، جس نے جہاں غلطی کی وہ اس کی معذرت کرے میں اس کی معذرت قبول کر لوں گا۔