سپریم کورٹ: قتل کے ملزم سیتا رام کی بریت کی اپیل منظور
سپریم کورٹ نے پولیس کے رویے پر بڑا فیصلہ دیتے ہوئے قتل کے ملزم سیتا رام کی بریت کی اپیل منظور کرلی
جسٹس اطہر من اللہ/ فائل فوٹو
(سنو نیوز) سپریم کورٹ نے پولیس کے رویے پر بڑا فیصلہ دیتے ہوئے قتل کے ملزم سیتا رام کی بریت کی اپیل منظور کرلی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ پراسیکوشن ملزم کے خلاف شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی، سیتا رام پر چندر کمار کو 2018 میں  قتل کرنے کا الزام تھا، مدعی کے بروقت اطلاع کے باوجود مقدمہ دو دن کی تاخیر سے درج ہوا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ایس ایچ او نے تسلیم کیا کہ اطلاع Daily Diary میں تو درج کی، لیکن ایف آئی آر نہ کی، قابل دست اندازی جرم میں مقدمہ کا اندراج لازم ہے، سندھ میں اکثر مقدمات کے اندراج میں تاخیر دیکھی گئی ہے، مقدمات کا اندراج اور تفتیش ایگزیکٹو عمل ہیں، مقدمات کا اندراج اور تفتیش فوجداری نظام کا اہم اور بنیادی جز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں لکھا کہ معلومات ملتے ہی جلد از جلد مقدمہ کا درج کرنا ڈیوٹی افسر کی قانونی ذمہ داری ہے، پولیس افسر مقدمہ کے اندراج سے انکار یا تاخیر نہیں کرسکتا، تاخیر کے ملزم اور مدعی پر اثرات ہوتے ہیں، تاخیر سے شواہد ضائع اور بے گناہ افراد کو شامل کرنے کا موقع ملتا ہے، پولیس فورس اور پولیس اسٹیشن عوام کی خدمت کیلئے ہیں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ مقدمہ میں آئی جی سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے رپورٹ بھی جمع کروائی گئی، رپورٹ میں دی گئی وجوہات میں ثقافتی طریقوں، شکایت کنندگان کی مصالحت کی کوششوں، مذہبی عقائد قانون کے مطابق نہیں، پولیس کا ایف آئی آر درج نہ کرنا آئینی خلاف ورزی ہے، پولیس کا تاخیر سے ایف آئی آر درج کرنا انصاف کی نفی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ سندھ میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کا رجحان تشویشناک ہے، ایف آئی آر میں تاخیر کمزور، غریب اور پسماندہ طبقے کے ساتھ ظلم ہے، پولیس طاقتور طبقے کی خدمت کر رہی ہے، عوام کی نہیں، پولیس سٹیٹ کا تاثر خطرناک ہے، ہمیں آئینی ریاست کی طرف جانا ہے، ہر پولیس افسر ائین کا سختی سے پابند ہے۔

سپریم کورٹ نے تمام صوبوں کے آئی جیز کو قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرلز ایس او پیز بنائیں، عوامی اعتماد بحال کریں، عوام کا پولیس پر اعتماد ہی اصل پیمانہ ہے کہ ہم آئینی ریاست ہیں یا پولیس اسٹیٹ۔