
آج منگل کے روز سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنوں عظمیٰ خان اور نورین خان نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی جبکہ علیمہ خان کو بھائی سے ملاقات کی اجازت نہ ملی۔
ملاقات کے بعد علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ عظمیٰ خان اور نورین خان نے عمران خان سے ملاقات کی ہے لیکن مجھے ملاقات کی اجازت نہیں ملی، خیبرپختونخوا بجٹ منظوری پر بانی پی ٹی آئی نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے بیرسٹر سیف کو میرے پاس بھیجا گیا تھا انہوں نے قائل کرنے کی کوشش کی کہ کے پی کا بجٹ اتنی مجبوری اور جلدی میں کیوں پیش کیا گیا، بیرسٹر سیف کے بجائے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو معاشی ٹیم کے ہمراہ میرے پاس آنا چاہیے تھا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے مجھ سے مشاورت کے بغیر اگر بجٹ پیش کر ہی دیا ہے تو سپریم کورٹ جائیں اور عدالت کو بتائیں کہ آئی ایم ایف کیسے قبول کرے گا؟ پارٹی سربراہ کی مشاورت کے بغیر یہ بجٹ منظور نہیں ہونا چاہیے تھا، عدالت عظمیٰ سے اجازت لیں،معاشی ٹیم مشاورت کیلئے میرے پاس آئے، پھر دیکھوں گا جو تبدیلیاں کرنا پڑیں وہ کروں گا، یہی میرا حتمی فیصلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی ضمانتوں پر فیصلہ آگیا
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان صوبے کے سرپلس بجٹ پر بھی ناخوش تھے ، عمران خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کو سرپلس بجٹ نہیں دکھانا چاہیے تھا یہ وفاقی حکومت کو فائدہ دے گا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان چاہتے ہیں سپریم کورٹ سے اجازت لے کر بجٹ میں تبدیلیاں لائی جائیں، جو تبدیلیاں وہ کہیں گے وہ کرنا ہوں گی، یہ نہیں ہو سکتا عمران خان مجبوری میں پیش کیا گیا بجٹ قبول کرلیں۔
علیمہ خان نے مزید بتایا کہ بانی نے کہا میں ان سے بات کروں گا جن کے پاس اختیارات ہیں، امریکی صدر نے بھی فیلڈ مارشل کو بلا کر بات کی، باہر کے ممالک شہباز شریف کو جانتے بھی نہیں ہوں گے نہ صدر زرداری سے بات کرتے ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک بارے فکر مند ہونا چاہیے ، ایرانی بڑی مضبوط قوم ہے ان سے ہمیں سیکھنا چاہیے، پاکستانی عوام کو ملک میں قانون کی حکمرانی، اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا ہوگی۔